7%

ل: غیر خدا کی قسم کھانا

1183۔ زرارہ : کا بیان ہے کہ میںنے امام باؑقر سے اس آیت:(پس خدا کو اسطرح یاد رکھو جسطرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ)کی تفسیرکے بارے میں پوچھا تو فرمایا: اہل جاہلیت کا تکیہ کلام یہ تھا: نہیں، تمہارے باپ کی قسم، ہاں، تمہارے باپ کی قسم، پھر اسکے بعد انہیں یہ حکم دیا گیا کہ وہ کہیں: نہیں، خدا کی قسم، ہاں، خدا کی قسم۔

1184۔ امام صادق(ع): میںمناسب نہیں سمجھتا کہ غیر خدا کی قسم کھائی جائے، کسی کا یہ کہنا: نہیں، تمہارا برا چاہنے والا ایسا ہو جائے۔ اہل جاہلیت کاقول ہے، اگر کوئی شخص یہ یا ایسی ہی کوئی دوسری قسم کھائیگا تو وہ خدا کی قسم سے چشم پوشی کریگا۔ 6/5

اسلام کا جاہلیت کے رواج کو مٹا نا

1185۔ رسول خدا(ص): بیشک اللہ نے مجھے عالمین کےلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور اس لئے بھی تاکہ گانے بجانے کے آلات، بانسری، رواج جاہلیت اور بتوںکو نابود کروں۔

1186۔ رسول خدا(ص): خدا کے نزدیک مبغوض ترین انسان تین قسم کے ہیں: جو حرم میں بے دینی اختیار کرے ،جو اسلام میں جاہلیت کے رسم و رواج کے پیچھے جائے اور وہ جو کسی کا ناحق خون بہانے کے در پے ہو۔

1187۔ رسول خدا(ص): نے روز عرفہ کے خطبہ میں فرمایا: یاد رکھو! میں نے جاہلیت کی ہر رسم کو ترک کیا اور اپنے پیروں تلے کچلا ہے ۔ جاہلیت کے خون کا بدلہ بھی ترک کیا جائےگا۔ اور یقینا پہلا خون جسے ترک کرونگا وہ ابن ربیعہ بن حارث کا ہے۔ قبیلہ بنی سعد میں دوران رضاعت کو گذار رہا تھا اور قبیلہ ہذ یل نے اسے قتل کر دیا، اور جاہلیت کا سود بھی لغو ہے ، پہلا سود جو میں لغو کرونگا وہ عباس بن عبد المطلب کا ہے؛ بیشک یہ تمام چیزیںلغو ہیں۔