بھیجے، اس نے ایسا ہی کیا اور اوریا قتل کر دیا گیا وغیرہ۔( ۱ )
توہم جواب دیں گے: اس روایت کو راوی نے مکتب خلفاء میں وارد متعدد روایتوں سے جمع اور تلفیق کی ہے اور اپنے خیال سے اس پر اضافہ کیاہے، پھر اما م صادق کے بقول روایت کیا ہے، ابھی ہم اس روایت کے متن کی تحقیق اور بررسی سند کی جانب اشارہ کئے بغیر کرتے ہیں۔
۱۔امام صادق نے خود ہم سے فرمایا: دو ایسی حدیثیں جو آپس میں معارض ہوں ان میں سے جو عامہ (سنی) کے موافق ہو اسے چھوڑ دو اور اس پر اعتماد نہ کرو۔( ۲ )
۲۔ اوریا کی داستان سے متعلق امام جعفر صادق سے ہم تک ایک روایت پہنچی ہے کہ جب حضرت سے سوال کیا گیا :
لو گ جو کچھ حضرت داؤد اور اوریا کی بیوی کے متعلق کہتے ہیں اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ فرمایا: یہ وہی چیز ہے جو عامہ( مکتب خلفاء کے ماننے والے) کہتے ہیں۔
امام جعفر صادق اس حدیث کی تصریح کرتے ہیں کہ لوگوں کی داؤداور'' اوریا'' کی بیوی سے متعلق باتوںکا سر چشمہ عامہ ہیں، یعنی مکتب خلفاء کے پیرو ہیں لہٰذا یہ بات یقینی طور پر ان کے مکتب سے مکتب اہل بیت کی کتابوں میں داخل ہو گئی ہے اور ہم ان روایات کو اپنی جگہ پر''روایات منتقلہ '' یعنی مکتب خلفاء سے نقل ہو کر مکتب اہل بیت میں آنے والی روا یات کانام دیتے ہیں۔( ۳ )
اگر اس روایت کا ماخذ و مدرک کتب تفاسیر اور تاریخ میں تلاش کر یں( ۴ ) تو سمجھ لیں گے کہ اس روایت کو روایوں نے رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم سے نقل نہیں کیا ہے او ر یہ نہیں کہا ہے کہ اسے رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم نے فرمایا ہے ،جز ایک روایت کے کہ سیوطی نے مورد بحث آیت کی تفسیر کے ذیل میں یزید رقاشی سے اور اس نے انس سے روایت کی ہے اور ہم نے اس کے باطل ہونے کو اس بحث کے آغاز میں واضح کر دیا ہے ۔
رہی زید اور زینب کی داستان، رسول اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم نے زینب کی زید سے شادی کر کے دور جاہلیت کے نسبی برابری کے قانون اور خاندانی و قبائلی تفریق کو توڑ دیا اوراس کو اسلامی مساوات کے قانون میں تبدیل کر دیا،
____________________
(۱)بحار۲۳۱۴،از تفسیر قمی (۵۶۲۔۵۶۵)اس کا تتمہ اسرائلیات نامی کتاب اور اس کا اثر تفسیر کی کتابوں میں طبع اول ، بیروت ، ص ۲۳۳، میں ملاحظہ کریں .(۲)کتاب معالم المدرستین،ج ۳، ص ۳۳۶.(۳) بحث '' روایات منتقلہ '' جلد دوم،''القرآن الکریم و روایات المدرستین '' ملاحظہ ہو۔(۴)آیت کی تفسیر کے بارے میں تفسیر طبری، قرطبی ،ابن کثیر اور سیوطی ملاحظہ ہو