۱ کلام الہی :
صحیح بخاری کے شارحین بدر الدین عینی اور کرمانی نے بیان کیا ہے:
واما بحسب اصلطاح المتشرعة: فهو کلام الله المنزل علی نبی من انبیائه (۱۴)
شریعت کی اصطلاح میں وحی اللہ کا وہی کلام ہے جو اس کے انبیاء میں سے کسی پر نازل ہوا ہو۔
راغب اصفہانی کا قول ہے:
ویقال للکلمة الالهیة التی تلقی الی انبیائه (۱۵)
وحی کے معنوں میں سے ایک وہ کلام الہی ہے جو اس کے انبیاء کی طرف القاء کیا گیا ہے۔
تفسیر المنار کے مولف نے وحی کے خاص معنی بیان کرتے ہوئے کہا ہے:
وله (الوحی) معنی خاص هواحد الاقسام الثلاثة للتکلیم الالهی
وغیر هذه الثلاثة من الوحی العام لایعد من کلام الله تعالیٰ التشریحی (۱۶)
اس میں انہوں نے وحی کا خاص معنی کلام الہی بیان کیا ہے البتہ تشریعی ہونے کی قید لگائی ہے۔
ڈاکٹر حسن ضیاء نے بھی اصطلاحی مفہوم کی اسی تعبیر کاذکر کیا ہے:
وزبدة القول ان الوحی شرعاً القاء الله کلام اوالمعنی فی نفس الرسول بخفاء وسرعة (۱۷)
___________________
۱۴ عینی بدرالدین ابی محمد محمود بن احمد(م ۸۵۵) عمدةالقاری لشرح صحیح البخاری،ج ۱ ص ۱۸ کرمانی صحیح البخاری بشرح الکرمانی ،موسسہ المطبوعات الاسلامیہ قاہرہ،الجزالاول :ص ۱۴
۱۵ راغب اصفہانی:” معجم المفردات الفاظ القرآن“ص ۵۱۵
۱۶ تفسیر المنارج،ج ۱۱،۱۷۹
۱۷ وحی اللہ،ص ۵۲