اس میں انہوں نے اصطلاحی معنی میں تھوڑی سی وسعت پیدا کرتے ہوئے کلام الہی کے علاوہ القاء مفہوم اور معنی کو بھی وحی کا شرعی معنی بتایا ہے:

عصر حاضر کے علماء میں تقی عثمانی اور ذوقی نے اصطلاحی مفہوم کو بالترتیب یوں بیان کیا ہے:

”کلام الله المنزل علی نبی من انبیائه “

”اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو اس کے کسی نبی پر نازل ہو“(۱۸)

” وحی کلام الہی ہے جو عالم غیب سے عالم شہادت کی جانب بذریعہ ایک مقرب فرشتہ کے جنہیں جبرئیل کہتے ہیں رسولوں کے پاس پہنچایا جاتا ہے۔ “(۱۹)

۲ علم و آگاہی اور اس کی تعلیم:

مصر کے معروف مفکر محمد عبدہ وحی کے اصطلاحی مفہوم کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

”وقدعرَ فوه شرعاَ‘ انه اعلام الله تعالیٰ لنبی من انبیائه بحکم شرعی و نحوه (۲۰)

شرعی لحاظ سے وحی کی تعریف یوں کی گئی کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے انبیاء میں سے کسی کو حکم شرعی اور اس طرح کے دیگر احکام سے آگاہ کرنا وحی کہلاتا ہے۔

____________________

۱۸ علوم القرآن،ص ۲۹

۱۹ شاہ ذوقی مولانا:القاء الہام اور وحی،اقبال اکیڈیمیلاہورص ۱۳

۲۰ عبدہ محمد: رسالة التوحید،مصر ۱۳۸۵ ،ص ۱۱۱