بحسب الظاہر دنیاکا کام نظرآرہا ہے لیکن آیت میں عمومیت ہے دنیا وآخرت کا کام جو بھی کرے گا جس قدر کرے گا جس خلوص و محنت سے کرے گا اسی قدر نتیجہ اورثمر حاصل کرے گا (خواہ وہ مرد ہو یا عورت ) اے انسان مومن توتکبر سے باز آ غرور نہ کر خود کو کسی سے برتر بہتر نہ سمجھ تیرے گھر میں مزدوری کرنے والا، اللہ کے نزدیک تجھ سے زیادہ عزت والا ہو ہوسکتا ہے
یہ بھی ممکن ہے کہ تیری زوجہ عمل و کردار میں تجھ سے زیادہ بہتر ہو پس معیار فضیلت تقوی ٰ ہے
قرآن مجید میں بعض عورتوں کا تذکرہ
ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ،ام البشر جناب حوا ، آدم علیہ السلام کی(تخلیق سے) بچی ہوئی مٹی سے پیدا ہوئیں جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے:
( وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجُهَا )
"اوراس کا جوڑا اسی کی جنس سے پیدا کیا" (نساء: ۱)
( وَمِنْ آیَاتِه أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکُنُوْا إِلَیْهَا )
"اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تمہیں سے پیدا کیا تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو" (روم: ۲۱)
( وَالله جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا )
"اللہ نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں بنائیں" (نحل: ۷۲)
تمہاری ہی مٹی سے پیدا ہونے والی عورت تمہاری طرح کی انسان ہے، جب ماں باپ ایک ہیں تو پھر خیالی اور وہمی امتیاز و افتخار کیوں؟ اکثر آیات میں آدم اور حوا اکٹھے مذکور ہوئے ہیں ،پریشانی کے اسباب کے تذکرہ میں بھی دونوں کا ذکر باہم ہوا ہےدو آیات میں صرف آدم کا ذکر کر کے واضح کیا گیا ہے کہ اے انسان کسی معاملہ میں حوا کو مورد الزام نہ ٹھہرانا ،وہ تو شریک سفر اور شریک زوج تھی