60%

( وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلٰی آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَه عَزْمًا )

"اور ہم نے پہلے ہی آدم سے عہد لے لیا تھا لیکن وہ اس میں پر عزم نہ رہے" (طہ: ۱۱۵)

( قَالَ یَاآدَمُ هَلْ أَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْکٍ لَّا یَبْلٰی )

"ابلیس نے کہا اے آدم! کیا میں تمہیں اس ہمیشگی کے درخت اور لازوال سلطنت کے بارے میں نہ بتاؤں (طہٰ: ۱۲۵)

آپ لوگوں نے ملاحظہ کیا کہ ان آیات میں حضرت حوا شریک نہیں ہیں اور تمام امور کی نسبت حضرت آدم ہی کی طرف ہے

( ۲) زوجہ حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام پہلے نبی ہیں جو شریعت لے کر آئے جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے:

( شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِه نُوْحًا وَّالَّذِیْ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ )

"اللہ نے تمہارے دین کا دستور معین کیا جس کا نوح کو حکم دیا گیا اور جس کی آپ کی طرف وحی کی "(شوریٰ : ۱۳)

حضرت نوح علیہ السلام نے ۹۵۰ سال تبلیغ کی ارشاد رب العزت ہے:

( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوْحًا إِلٰی قَوْمِه فَلَبِثَ فِیْهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلاَّ خَمْسِیْنَ عَامًا )

"بتحقیق ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے درمیان ۵۰ سال کم ایک ہزار سال رہے" (عنکبوت: ۱۴)

حضرت نوح کو کشتی بنانے کا حکم ہوا

( وَاصْنَع الْفُلْکَ بِأَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا )

"اور ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے کشتی بنائیں اور حکم ہوا کہ اللہ کے حکم سے کشتی کو بناؤ"(ہود: ۳۷)

( وَقَالَ ارْکَبُوْا فِیْهَا بِاِسْمِ الله مَجْرَاًهَا وَمُرْسَاهَاط إِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَحِیْمٌ وَهِیَ تَجْرِیْ بِهِمْ فِیْ مَوْجٍ کَالْجِبَالِ )

"اور نوح نے کہا کہ کشتی میں سوار ہو جاوٴ اللہ کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے بتحقیق میرا رب بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے اور کشتی انہیں لے کر پہاڑ جیسی موجوں میں چلنے لگی (ہود: ۴۲۴۱)