60%

( ۵) یوسف اور زلیخا

خدا وند عالم نے حضرت یوسف کو بہت بلند درجہ عطا فرمایا ان کے قصہ کو احسن القصص (بہترین قصہ) قرار دیا انہیں منتخب فرمایا ان پر نعمتیں عام کیں اور انہیں حکمرانی عطا فرمائی البتہ یہ حقیقت ہے ابتدا میں بھائیوں نے بہت پریشان کیا کنویں میں ڈالا پھربازار فروخت ہوئے اور بعد میں عورتوں نے بھی بہت پریشان کیا لیکن کامیابی وکامرانی آخر کار حضرت یوسف کوہی نصیب ہوئی ارشاد رب العزت ہوا :

( وَکَذٰلِکَ یَجْتَبِیْکَ رَبُّکَ وَیُعَلِّمُکَ مِنْ تَأْوِیْلِ الْأَحَادِیْثِ وَیُتِمُّ نِعْمَتَه عَلَیْکَ وَعَلٰی آلِ یَعْقُوبَ کَمَا أَتَمَّهَا عَلٰی أَبَوَیْکَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاهِیْمَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبَّکَ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ )

"تمہارا رب تم کو اسی طرح برگزیدہ کر دے گاتمیں خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائے تم اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کریگا جس طرح اس سے پہلے تمہارے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے بے شک تمہارا رب بڑے علم اور حکمت والا ہے" (یوسف : ۶) بھائیوں کی سازشوں ، ریشہ دانیوں اور ظلم سے حضرت یوسف بک گئے اور پھر عزیز ِمصر کے پاس آگئے اب عورتوں نے اس قدر پریشان کیا کہ خدا کی پناہ ! ارشاد رب العزت ہوا :

( وَرَاوَدَتْهُ الَّتِیْ هُوَ فِیْ بَیْتِهَا عَنْ نَّفْسِه وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَیْتَ لَکَ قَالَ مَعَاذَ الله إِنَّه رَبِّیْ أَحْسَنَ مَثْوَایَ إِنَّه لَایُفْلِحُ الظَّالِمُوْنَ وَلَقَدْ هَمَّتْ بِه وَهَمَّ بِهَا لَوْلَاأَنْ رَّأ بُرْهَانَ رَبِّه کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّه مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِیْصَه مِنْ دُبُرٍ وَّأَلْفَیَا سَیِّدَهَا لَدٰ الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِکَ سُوْئًا إِلاَّ أَنْ یُّسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ قَالَ هِیَ رَاوَدَتْنِیْ عَنْ نَّفْسِیْ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِنْ کَانَ قَمِیْصُهُ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ وَإِنْ کَانَ قَمِیْصُه قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَکَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ فَلَمَّا رَأَ قَمِیصَه قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ إِنَّه مِنْ کَیْدِکُنَّ إِنَّ کَیْدَکُنَّ عَظِیْمٌ )