60%

(اس موقع پر) عزیز کی بیوی نے کہا اب حق کھل کر سامنے آگیا ہے میں نے یوسف کو اس کی مرضی کے خلاف پھسلانے کی کوشش کی تھی اور یوسف یقینا سچوں میں سے ہیں (یوسف نے کہا)ایسا میں نے اس لئے کیا تاکہ وہ جان لے کہ میں نے عزیز مصر کی عدم موجودگی میں اس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ خیانت کاروں کے مکر و فریب کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا" (یوسف : ۵۰ تا ۵۲)

بہرحال حضرت یوسف بادشاہ کے بلانے پر فورا نہیں گئے بلکہ اپنی برائت کے اثبات کے بعد با عزت و عظمت اور عصمت کے ساتھ بادشاہ کے ہاں گئے عورتوں کے مکر سے محفوظ رہے عصمت پر کوئی دھبہ نہیں لگنے دیا اسی طرح بھائیوں کی ریشہ دانیاں نا کارہو گئیں اور یوسف عزت و عظمت کی بلندیوں تک پہنچے وہی بھائی تھے ، انہوں نے معذرت کی ماں و باپ خوش ہوئے اور سجدہ شکر بجا لائے اللہ کا فرمان ثابت رہا کہ تو میرا بن جا میں تیرا بن جاؤں گا اس واقعہ سے معلوم ہواکہ مردوں میں بھی اچھے برے موجود ہیں اور یہی حال عورتوں کا بھی ہے یوسف کے بھائی غلط نکلے، عورتیں مکار ثابت ہوئیں لہذا مرد بحیثیت مرد عورتوں سے ممتاز نہیں ہے بلکہ عورت و مرد میں معیار تفاضل تقویٰ ہے جو تقوی رکھتا ہوگا خواہ مرد ہو یا عورت ،وہ اللہ کا بندہ اور مومن ہوگا اور جو تقوی سے خالی ہے خواہ مرد ہو یا عورت، ظاہری طور پر انسان ہوگالیکن حقیقت میں حیوان ہوگا

زوجہ حضرت ایوب

ارشاد رب العزت ہے :

( وَاذْکُرْ عَبْدَنَا أَیُّوْبَ إِذْ نَادٰی رَبَّهُ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الشَّیْطَانُ بِنُصْبٍ وَّعَذَابٍ اُرْکُضْ بِرِجْلِکَ هَذَا مُغْتَسَلٌ م بَارِدٌ وَّشَرَابٌ وَوَهَبْنَا لَه أَهْلَه وَمِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِکْرٰی لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ وَخُذْ بِیَدِکَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِه وَلاَتَحْنَثْ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّه أَوَّابٌ ) "اور ہمارے بندے ایوب کا ذکر کیجئے جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا شیطان نے مجھے تکلیف اور اذیت دی ہے ( ہم نے کہا ) اپنے پاوں سے(زمین پر)ٹھوکر مارو! یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے اور پینے کیلئے ،ہم نے انہیں اہل و عیال دیئے اور اپنی خاص رحمت سے ان کے ساتھ اتنے ہی اور دے دیئے اورعقل والوں کے لئے نصیحت و عبرت قرار دی اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو تھام لو اسے مارو اور قسم نہ توڑ وبتحقیق ہم نے انہیں صابر پایا وہ بہترین بندے تھے بے شک وہ (اپنے رب کی طرف) رجوع کرنے والے تھے" (ص : ۴۱ تا ۴۴)