امراء و وزراء سے مشورہ کیا عام طور پر بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو معزز لوگ بھی ذلیل ہو جاتے ہیں طے ہوا کہ ہدیہ بھیج کر دیکھا جائے کہ کیا صورت حال ہے حضرت سلیمان نے ہدیہ قبول نہیں کیا فرمایا کون ہے جوتخت بلقیس کو لائے عفریت (جو جن تھا)کہنے لگا میں حاضر لیکن ایک وزیر آصف بن برخیا تھا عرض کرنے لگا پلک جھپکنے میں پیش کر سکتا ہوں پھر دیکھا کہ تخت سامنے موجود ہے جب ملکہ بھی آ گئی تو اسے محل کی طرف بلایا گیا ارشاد رب العزت :
( قِیْلَ لَهَا ادْخُلِی الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَّکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْهَا قَالَ إِنَّه صَرْحٌ مُمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِیْرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمَانَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ )
"ملکہ سے کہا گیا محل میں داخل ہو جائیے جب سامنے محل کو دیکھا تو خیال کیا کہ وہاں گہرا پانی ہے اور اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں سلیمان نے کہا یہ شیشہ سے مرصع محل ہے ملکہ نے کہا پروردگار میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اب میں سلیمان کے ساتھ رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں" (نمل: ۴۴)
جب تک یہ عورت سورج پرست تھی کافرہ مشرکہ سزا کی مستوجب جب ایمان لائی صالح عمل بجا لائی تو بارگاہ رب العزت میں معزز و مکرم ٹھہری اصل مسئلہ ارتباط بہ خدا ہے اوریہاں مرد و عورت میں مسابقت ہے پس جو بازی لے جائے
حضرت مریم
ماں نے نذر مانی خیال تھا بیٹا ہوگا مگر حضرت مریم کی ولادت ہوئی اللہ نے بیٹی کو بھی خدمت بیت المقدس کے لئے قبول کر لیا
( وَإِنِّیْ سَمَّیْتُهَا مَرْیَمَ وَإِنِّیْ أُعِیذُهَا بِکَ )
"میں نے اس لڑکی کا نام مریم رکھا میں اسے شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں (آل عمران: ۳۶)