یہ ایک اہم سوال ہے جس کی طرف کبھی کبھار بعض افراد کے اذہان متوجہ ہو جاتے ہیں ۔ممکن ہے کہ بعض لوگ عبادت کو نماز ،روزہ اور ان جیسے دوسرے امور ہی میں منحصر سمجھیں لیکن روایات اہلبیت علیھم السلام کی طرف رجوع کرنے اور ان کی رہنمائی سے یہ معلوم ہوتاہے کہ نماز اورر روزے کو انجام دینا ہی عبادت نہیں ہے۔کیونکہ عبادت کے معنی خدا کی بندگی ہے اور خدا کی بندگی و اطاعت اسی صورت میں وقوع پذیر ہو سکتی ہے کہ انسان وہی انجام دے جو خدا چاہتاہے اور خدا صرف یہ نہیں چاہتا کہ کثرت سے نماز و روزہ بجا لاؤ۔
اس بارے میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں:
''لَیْسَتِ الْعِبٰادَةُ کَثْرَةَ الصَّلاٰةِ وَ الصِّیٰامِ ،وَ اِنَّمَا الْعِبٰادَةُ کَثْرَةُ التَّفَکُّرِ فِ اَمْرِ اللّٰهِ'' (1)
کثرت سے نمازیں پڑھنا اور روزہ رکھنا عبادت نہیں ہے ،بیشک خدا کے امر میں زیادہ تفکر اور غور و فکر کرنا عبادت ہے۔
خدا جو کچھ چاہتا ہے ،اسے انجام دینا عبادت ہے اور اسی طریقے سے انسان مقام عبودیت تک پہنچ سکتاہے ۔مقام عبودیت و بندگی تک پہنچنے کا ملاک ومعیار عبادت کی اہمیت ہے۔اعمال اور کثرت عبادات، معنوی درجات تک پہنچنے کی حتمی و لازمی شرائط میں سے نہیں ہے۔کیونکہ اعمال و عبادات کی اہمیت ان کی کثرت سے نہیں بلکہ ان کی اہمیت سے ہے ۔
--------------
[1]۔ بحار الانوار:ج78ص۳۷۳،تحف العقول:486