اور عورتوں کو بھی دستور کے مطابق ویسے ہی حقوق حاصل ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں البتہ مردوں کو عورتوں پر برتری حاصل ہے اورا للہ بڑا غالب آنے والا حکمت والا ہے "( سورہ بقرہ: ۲،۲۸)
گویا بعد از طلاق عدت کے ایام میں مرد کو رجوع کا حق حاصل ہے لیکن رجوع سے مقصد اصلاح ہو باہمی اکٹھا رہنا ہو یہ خیال رہے کہ مردوں کی طرح عورتوں کے بھی حقوق ہیں ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے
عدت وفات
جیسے طلاق کے بعد عدت کی ضرورت ہے اسی طرح اگر شوہر فوت ہو جائے تو بھی اسلام نے عدت کا حکم دیا ہے ارشاد رب العزت ہے:
( وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَّعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِی أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَالله بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ )
"اور تم میں جو وفات پاجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں چار ماہ دس دن اپنے آپ کو انتظار میں رکھیں پھر جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو شریعت کے مطابق اپنے بارے میں جو فیصلہ کریں اسکا تم پر کوئی گناہ نہیں اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے " ( سورہ بقرہ : ۱۳۴)
ارشادِ رب العزت ہے:
( وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ أَزْوَاجًا وَّصِیَّةً لِّأَزْوَاجِهِمْ مَّتَاعًا إِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْ أَنفُسِهِنَّ مِنْ مَّعْرُوفٍ وَالله عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ )
اور تم میں سے جو وفات پاجائیں انہیں چاہیے کہ بیویوں کے بارے میں وصیت کر جائیں ایک سال تک انہیں (نان و نفقہ سے) بہر ہ مند رکھا جائے اور گھر سے نہ نکا لی جائیں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں تو دستور کے دائرہ میں رہ کر جو بھی اپنے لیے فیصلہ کرتی ہیں تمہارے لیے کوئی مضائقہ نہیں اور اللہ بڑا غالب آنے والا ،حکمت والا ہے ( سورہ بقرہ : ۲۴۰)