عدت کے اختتام کے بعد اگرعورت شادی کرنا چاہیے تودستور کے مطابق کر سکتی ہے کوئی مرد اس سے شادی کا خواہاں ہے تو شادی کے لیے خطبہ کر سکتاہے ارشاد رب العزت ہے:
( وَلاَجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا عَرَّضْتُمْ بِه مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَکْنَنْتُمْ فِیْ أَنفُسِکُمْ عَلِمَ الله أَنَّکُمْ سَتَذْکُرُوْنَهُنَّ وَلَکِنْ لَّا تُوَاعِدُوْهُنَّ سِرًّا إِلاَّ أَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا وَلَاتَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَه وَاعْلَمُوْا أَنَّ الله یَعْلَمُ مَا فِیْ أَنفُسِکُمْ فَاحْذَرُوْهُ وَاعْلَمُوْا أَنَّ الله غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ )
"اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ تم ان عورتوں کے ساتھ نکاح کا اظہار اشارے کنائے میں کرو یا اسے تم اپنے دل میں پوشیدہ رکھو اللہ کو تو علم ہے کہ تو ان سے ذکر کرو گے مگر ان سے خفیہ قول و قرار نہ کرو ہاں اگر کوئی بات کرنا ہے تو دستور کے مطابق کرو البتہ عقد کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرو جب تک عدت پور ی نہ ہو جائے اور جان رکھو جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ کو سب معلوم ہے لہذا اس ے ڈرو اور جان رکھو اللہ بڑا بخشنے والا ، بردبار ہے "( سورہ بقرہ : ۲۳۵)
عدت کے دنوں میں نکاح کرنے سے( خصوصا مقاربت بھی کرلی جائے) عورت ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے اصطلاح شرع میں اسے کہتے ہیں حرام موبد لہٰذا انتظار ضروری ہے عدت ختم ہوجائے تو نکاح کر لیا جائے جس طرح عدت کے دوران نکاح حرمت ابدی کا باعث ہے اسی طرح شوہردار عورت کے ساتھ نکاح کرنا بھی حرمت ابدی کا موجب ہوتا ہے پس یہ جانتے ہوئے کہ یہ شوہردار ہے کوئی شخض اگر اس سے نکاح کرے تو وہ عورت ہمیشہ کے لیے اس شخص پر حرام ہو جائے گی
طلاق خلع
عورت شوہر کو پسند نہیں کرتی اس سے شدید نفرت کرتی ہے اس کے ساتھ رہنے کو کسی صورت قبول نہیں کرتی تو طلاق کی مانگ عورت کی طرف سے ہوگی حق مہر کی واپسی یا کسی او ر چیز کے دینے پر مرد طلاق دے گا اس طلاق میں مردکو رجوع کا حق نہیں طلاق کی باقی عام شرئط موجود ہونی چاہئیں اس طلاق کا نام خلع ہے ہاں البتہ عورت نے جوکچھ دیا ہے اگر اس میں رجوع کرتی ہے اور اپنی چیزیں واپس طلب کرتی ہے تومردکواس طلاق میں بھی رجوع کاحق حاصل ہوگا