عورت و میراث
بیٹی کی وراثت اگر مرنے والے کی اولاد صرف ایک بیٹی ہو تو نصف مال اس کاحق ہے اور دیگر عزیزوں کے نہ ہونے کی صورت میں باقی نصف بھی اسے مل جائے گا
ارشاد رب العزت :
( وَإِنْ کَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ )
اور اگر صرف اس کی صرف ایک ہی لڑکی ہے تو نصف ترکہ اسکا حق ہے ( سورہ نساء : ۱۱)
ماں
مرنے والے کی اولاد ہونے کی صورت میں ماں کا چھٹا حصہ ہے نہ ہونے کی صورت میں تیسرا حصہ ہے ارشاد رب العزت ہے:
( وَلِأَبَوَیْهِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ إِنْ کَانَ لَه وَلَدٌ فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّهُ وَلَدٌ وَّوَرِثَه أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ )
"اور میت کی اولاد ہونے کی صورت میں والدین میں سے ہر ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ ملے گا اور اگر میت کی اولاد نہ ہو بلکہ صرف ماں باپ وارث ہوں تو اسکی ماں کو تیسرا حصہ ملے گا "( سورہ نسا ء : ۱۱)
بیوی
ارشاد رب العزت ہے :
( وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ إِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ فَإِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ م بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَا أَوْ دَیْنٍ )
"اگر تمہاری اولاد نہ ہوتو انہیں( بیویوں کو) تمہارے ترکے میں سے چوتھائی ملے گی اور اگر تمہاری اولاد ہو تو انہیں تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا یہ تقسیم تمہاری وصیت پر عمل کرنے اور قرض اد اکرنے کے بعد ہوگی "( سورہ نساء: ۱۲)