50%

مجید میں واقع ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کیونکہ کچھ مفسرین قرآن نے

آیات کی اس طرح کی تفسیر کی ہیں    کہ جو قرآن کے الفاظ کے حقیقی اور واقعی معنیٰ نہیں    ہیں  بلکہ اپنی خواہشات اور آراء کے مطابق انہوں  نے آیات کی تحریف کی ہے اور اہل بیت علیہم السلام سے منقول روایات میں  اس کی مذمت ہوئی ہے چناچہ امام محمدباقر علیہ السلام نے ایک خط میں  سعد الخیر سے فرمایا:

''و کان من نبذهم الکتاب ان اقاموا حروفه و حرفوا حدوده فهم یرونه ولا یرعونه'' ( 1 ) ۔اور ان میں سے بعض کتاب (قرآن) کی عبارات اور حروف کے پابند ہیں    جبکہ اس کے حدود میں تحریف کرتے ہیں    ،ایسے لوگ اس

کتاب کے راوی ہیں  لیکن محافظ نہیں  ۔

تحریف کے دوسراے معنیٰ

تحریف کے دوسرے معنیٰ یہ ہیں    کہ کوئی حرف یا حرکت اجمالی طور پر کم زیادہ ہوئی ہو لیکن خود قرآن محفوظ ہو ۔اس طرح کی تحریف بھی قرآن کریم میں  ثابت ہے جسے ہم اس کی اپنی جگہ ثابت کر چکے ہیں  کہ قرآن کریم کی موجودہ قرائتوں  میں سے کوئی بھی متواتر نہیں  ( 2 ) لہٰذا ان تمام میں  سے صرف ایک قرآن واقعی کے مطابق ہے اور دوسری قرآنوں میں سے بعض میں اضافہ یا بعض میں کمی ہے ۔

............................

1۔نسآء 4/46

2۔ کافی ج 8 ص53 و الوافی فی آخر الصلوٰۃ