سکتے ہیں کہ ساری سورتیں نزول کی ترتیب کے خلاف پیغمبر اکرم (ص) کے حکم کے مطابق ترتیب دی گئی ہیں ۔
4۔قرات میں تحریف ،کسی لفظ کو جمہور مسلمین کے یہاں جس قرائت کے ساتھ رائج ہے اس کے خلاف پڑھنے کو قرات کی تحریف کہا جاتا ہے ۔جیسے اکثر قرّاء اپنے اجتہاد اور نظریہ کی بنا پر قرائت کرتے ہیں جو جمہور مسلمین کی قرائت کے خلاف ہے ۔
5۔لہجے کی تحریف، اقوام و قبائل کے درمیان لہجے کا اختلاف بھی سبب بنتا ہے کہ تلاوت ہر قبیلہ کے یہاں مخصوص لہجے کے ساتھ ہوتی ہے اس کو لہجے کی تحریف کہتے ہیں ۔
6۔تحریف تبدیلی ،کسی ایک لفظ کو دوسرے لفظ میں تبدیل کرنا ،چاہے دونوں ہم معنی ٰ ہوں یا نہ ہوں ،ابن مسعود نے ایسی تحریف کو ہم معنیٰ (مترادف) الفاظ میں جائز سمجھا ہے ۔چنانچہ فرمایاہے :''لفظ ''علیم'' کی جگہ ''حکیم '' رکھا جا سکتا ہے ''۔
تیسرا مطلب
اجمالی اور تفصیلی تحریف
ہم نے پہلے بیان کیا ہے کہ تحریف کی دو قسمیں ہیں ۔تحریف یا تفصیلی ہے یا اجمالی ،ان دو قسموں میں سے جو مورد بحث ہے وہ تحریف تفصیلی ہے ،یعنی کمی و بیشی جو معین طور پر واقع ہو جائے یہی مورد بحث اور محل اختلاف ہے ۔لیکن تحریف اجمالی یعنی اجمالی طور پر کوئی چیز کم یا زیادہ ہو وہ ہماری بحث سے خارج ہے ۔مثال کے طور پر قرائت کے بارے میں یا بسم اللہ کے بارے میں اختلاف ہے ،