25%

کہ آیات سے استدلال کرنے میں  کوئی اعتراض نہیں    ۔

دوسرا مفروضہ: یہ ہے کہ تحریف کا قائل تحریف کو کتاب کی ظاہر حجیت کے لئے مانع جانتا ہے اس صورت میں  یاعلم اجمالی کے ذریعے کتاب میں  تحریف کو واقع سمجھتا ہے یا اجمالی یقین کا مسئلہ نہ ہو بلکہ تحریف کا احتمال پیدا ہوجائے تو پہلی صورت میں آیات سے استدلال نہیں  کیا جاسکتا چاہے تحریف کے مفروضے میں  حجیت پر باقی کیوں  نہ ہو ۔ کیونکہ علم اصول میں  یہ ثابت ہے کہ ایسے ظواہر جو شرعی نشانیوں  کی وجہ سے ظنی ہیں    وہ اس صورت میں  معتبر ہیں    کہ اس کے خلاف یقین نہ ہو ۔ اس بنا پر ایسے مفروضے کی صورت میں  آیات شریفہ قابل استدلال نہیں    رہتی دوسری صورت یعنی یقین کے بغیر صرف احتمال تحریف آیات کی حجیت کے لئے مانع نہیں    ہوسکتی اور آیات کے ذریعے استدلال کرنا اشکال سے خالی ہے ۔

اس جواب میں  بھی تحریف کے علم اجمالی کی صورت میں  آیات سے استدلال کرنا کمزوری ہے۔

پانچواں  جواب

جو کچھ ہمیں  نظر آتا ہے یہ ہے کہ جس طرح دیگر حوادث کچھ علل واسباب کا نتیجہ ہوتے ہیں    اسی طرح تحریف بھی بغیر علت اور سبب کے نہیں    ہوسکتی ہے ۔ چونکہ تحریف قرآن کے اسباب وعوامل بہت زیادہ ہیں    لہذا اگران آیات میں  تحریف ہوتی کہ جن سے عدم تحریف پر استدلال کرتے ہیں    تو اس طرح تحریف واقع ہونی چاہئیے کہ ان میں  کمی اور نقص واقع ہوجائے کہ پھر ان سے عدم تحریف پر استدلال کرنا ساقط ہوجائے مثال کے طور پر آیت'' حفظ '' وانا لہ لحافظون '' کے جملے یاکم از کم کلمہ '' لہ'' جو کہ قرآن میں  تحریف نہ ہونے پر واضح دلیل ہے ، کو حذف کردینا چاہئیے تھا