یہ دلیل عقلی بھی شک سے خالی نہیں ہے کیونکہ عقل قضیہ شرطیہ کے طور پر حکم دیتی ہے کہ قرآن تمام عالم انسانیت کے لئے قیامت تک ان کی زندگی کے تمام مراحل میں رہنمائی اور ہدایت کے لئے ہے تو تحریف سے محفوظ ہونا چاہئےے لیکن یہ مقدار محل بحث کے لئے مفید نہیں ہے کیونکہ ہمارا محل بحث تحریف کا واقع ہونایا نہ ہونا ہے اور عقل اس مسئلے میں مستقل طور پر دخالت نہیں کرسکتی ۔
سیرت اوربناء عقلاء :
بعض علماء نے قرآن کریم میں تحریف نہ ہونے پر بنا عقلاء اور ان کی سیر ت سے استدلال کیا ہے ا ور اس کی ضاحت یوں کرتے ہیں :
'' ہر کتاب میں لکھی ہوئی بات اور کلام میں تبدیلی اور تحریف عادت اور فطرت کے خلاف ہے ، پس ایسی تبدیلی اجباری اورغیر عادی ہے ۔ لہذا عقلاء کی سیر ت یہ ہے کہ ایسی تحریف اور تغییر کا اعتنا نہیں کرتے ۔ اس نظرئےے کی بنا پر قرآن کا تحریف سے محفوظ رہنا ایک امر طبیعی ہے جبکہ تحریف کا احتمال خلاف طبیعت ہے ۔ لہذا یہی اصل اور قانون اوّلیہ کاتقاضا ہے جو بدیہی ہے اورسب کے پاس مسلم ہے ۔ ( 1 )
لیکن یہ دلیل ان کتابوں کے بارے میں مفید ہے جن میں تحریف ہونے کے مختلف انگیزے اور اغراض نہ پائے جاتے ہوں لیکن قرآن جیسی کتاب میں کفار او رملحدین کی طرف سے تحریف کے مختلف انگیزے پائے جاتے ہیں اس میں تحریف نہ ہونا اس دلیل میں شامل نہیں ہیں ۔
...........................
1۔ گفتار آسان در نفی تحریف قرآن ص12