لہٰذا تحریف کے بارے میں علم اجمالی کے مفروضے کی صورت میں ظواہر کتاب سے تمسک کے لئے حضرات معصومین علیہم السلام کی تایید کے علاوہ اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا اور یہ مطلب حدیث ثقلین کے ظاہر کے خلاف ہے۔
چودہواں مطلب
تحریف نہ ہونے پر حدیث ثقلین کی دلالت
تحریف کی نفی پر دلالت کرنے والی روایات میں سے اہم ترین روایت حدیث ثقلین ہے جو متواتر ہے ،یعنی اصحاب رسول ؐ میں سے 33 ہزار افراد نے جو عظیم شخصیت کے مالک تھے ،پیغمبر اسلام ؐ سے نقل کیا ہے ۔جیسے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام ، ابوذر ، عبداللہ بن عباس ،جناب عبداللہ بن عمر ، جناب حذیفہ ،جناب ابو ایوب انصاری ( 1 ) اور اہل سنت کے علماء میں سے دو سو عظیم علماء نے اپنی کتابوں میں تحریر کیاہے ۔اس حدیث کا متن اس کی اسناد میں سے ایک متن کے مطابق یوں ہے: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ''انّی تارک فیکم الثقلین کتاب الله و عترتی و فیه الهدی والنور فتمسکوا بکتاب الله و خذوا به و اهل بیتی ،اذکرکم الله فی اهل بیتی (ثلاث مرّات)''(٢) ''تحقیق میں تمہارے درمیان دوگراں بہا چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت (اہلبیت)ہے ،اسی میں ہدایت اور نور ہے ۔پس تم اللہ کی کتاب اور میرے اہلبیت سے تمسک رکھو ،میرے اہلبیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ''۔(یہ جملہ تین دفعہ فرمایا) اس حدیث سے قرآن کریم میں تحریف نہ ہونے پر دو طریقوں سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔
........................
1۔آلاء الرحمن ص44
2۔سنن دارمی ج2ص431