5%

تمہيد

عرصہ دراز سے ايك ايرانى مسلمان ہونے كے ناطے اسلام اور ايران كے تہذيبى اور ثقافتى تشخص كا تعين ہر وقت ميرا مقصد جستجو رہا ہے، اسى ليے جہاں كہيں امكان ہوتا كہ مجھے ميرى گم شدہ منزل كا سراغ مل جائے گا ميں بڑے شوق كے ساتھ وہاں بڑھتا كوئي تقرير ہوتى تو اسے سنتا اور كوئي كتاب يامقالہ ہوتا تو مطالعہ كرتا اور حقيقى كى بات جو ميں بتدريج سمجھا يہ تھى كہ ہمارى امت و قوم اور اسكى تہذيب و تمدن پر غيروں كى بدنيتى اور ہمارى سستى كے باعث بہت بڑا ظلم ہوا ہے_

ايك طرف اغيار نے مسلمانوں كى تمام خوبيوں كو ماننے سے انكار كيا اور دوسرى طرف مسلمانوں نے اپنے علمى اور ثقافتى سرمايہ كے اندراج ، ريكارڈ اور منظر عام پر لانے ميں غفلت كا مظاہرہ كيا اور اسكا نتيجہ اس غلط عالمى سوچ كى صورت ميں نكلا كہ جو خود مسلمانوں اور ايرانيوں كے ذہنوں ميں بھى سرايت كرگئي كہ يہ مغربى اقوام عالم خلقت ميں ايك منفرد نوعيت كى حامل ہيں كہ جو غير معمولى ذہن اور صلاحيتوں سے مالامال ہيں ، جبكہ مسلمان اور ديگر اقوام ان نعمتوں سے محروم ہيں ;قديم يونانى دور سے روم اور يورپى نشا ةثانيہ كے دورتك يہى مغربى اقوام ہميشہ ترقى يافتہ اور موجد ہيں جبكہ مشرقى اقوام اور مسلمان ہميشہ سے انكے مقلد اور انكى ايجادات كے صارف رہے ہيں _

دو صديوں سے ليكر اب تك اس قسم كے نظر يے كا وسيع پيمانے پرپروپيگنڈا ہوا كہ جسكا عملى نتيجہ يہ سامنے آيا كہ گويا ہم لوگ (علمى ميدان ميں ) فضول كوشش نہ كريں اور نچلے درجہ كے انسان كى حيثيت سے اسے اپنى قسمت كا لكھا ہوا سمجھ كر تمام سياسى اور ثقافتى نتائج كے ساتھ قبول كرليں اس طرح معلوم ہوا كہ مغربى استعمار كى