50%

قرآن اور تعلیمی ادارے

قرآن کریم نوع بشر کے لئے ہدایت تامہ اور روحانی امراض کے لئے مسیحاء ہے قرآن کریم کا اصل فلسفہ وجود ہی یہی ہے کہ انسان کو اس راستے پر گامزن رکھے جس پر چل کر انسان معنوی، روحانی اور حقیقی تکامل کے مراحل طے کرتے ہوئے اپنے معبود حقیقی سے جا ملے۔

( يَهْدِي إِلَي الْحَقِّ وَ إِلَي طَرِيقٍ مُسْتَقِيمٍ )

”قرآن وہ کتاب ہے جو حق اور سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتی ہے“

نوع بشر کو اللہ تعالیٰ نے عقل جیسی باطنی رسول اور نعمت عطا کی ہے، جس کے اندر بے انتہا صلاحیتیں رکھی ہوئی ہیں سائنسی اسرار در نور کے انکشاف کی قدرت اور صلاحیت اس میں موجود ہے اور انہی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سرکش فطرت کو اپنے قبضے میں لے کر اس کے اندر موجود مخفی امکانات کو انسانوں کی مادی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کیا ہے اگرچہ قرآن کریم ایک سائنسی کتاب نہیں بلکہ کتاب ہدایت ہے عقل انسانی کو فطرت کے سر بستہ رازوں کے انکشاف کے لئے مامور کیا گیا ہے اور وہی انسان کے لئے کافی ہونا چاہیے تاکہ قرآن کریم نے آج سے ۱۴ سو سال پہلے ایسے سائنسی حقائق اور اسراورموز کی طرف اشارہ کیا جو سائنسی نکتہ نگاہ سے بھی درست ثابت ہوئے ہیں ہم ان میں سے چند ایک کی طرف اشارہ کریں گے۔ مندرجہ ذیل آیات پر غوروخوض کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم ایک ایسی کتاب اور معجزہ ہے کہ جس میں ایسے اسرار ورموز بیان ہوئے جن کے بارے میں آج سے ۱۴ سو سال پہلے علم حاصل کرنا بعید نظر آتا تھا۔ البتہ سائنسی ترقی اور بیش رفت کے ساتھ ساتھ انسانوں نے ان اشیاء کے بارے میں ایسی معلومات حاصل کی ہی جنہیں سائنسدان اپنے کارناموں میں شمار کرتے ہیں وحالانکہ قرآن کریم نے انہی اسرار ورموز کافی عرصہ پہلے جزیرة العرب جیسی فضاء میں کہ جہاں ہر طرف جہالت اور تاریکی پھیلی ہوئی تھی بتادیا تھا۔