پرنس جاپانی بودگیز:

اسٹالب کے ایک مورخ لکھتے ہیں:

”جونہی مسلمانوں نے قرآن کی پیروی اس کا مطالعہ اور اس کے قوانین پر عمل پیرا ہونے میں سستی کی ہے سعادت اور خوش بختی جہان بانی اور ریاست کا فرشتہ ان سے دور ہو گیا ہے اور وہ عزت، قدرت، خوشحالی اور عظمت اور بندگی نے لی ہے اور دشمنوں نے ان کے معاشرے کے گرد گھیرا تنگ کیا اور آج اس ناگفتہ بہ حالت میں لا کھڑا کر دیا ہے“

واکسٹن آف اسکاٹ لینڈ:

کافی عرصے سے حقیقت کی تلاش تھی یہاں تک کہ اس حقیقت کو میں نے اسلام کے اندر پایا، پھر قرآن کو پایا اس کا مطالعہ شروع کیا، یہی قرآن ہی تو ہے جس نے میرے ذہب میں ابھرنے والے تمام سوالوں کا جواب دیا قرآن کی خصوصیت یہ ہے کہ انسان کے دل میں خوف خدا جانگزین کرتا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ جو کچھ اس میں تحریر ہے وہ صحیح ہے۔

فرانس کے سابق مقتدر بادشاہ ناپلیئون:

کہتے ہیں کہ :

”صرف اور صرف قرآن بشر کی سعادت کا ضامن ہے میں امیدوار ہوں کہ وہ زمانہ دور نہیں کہ میں پوری دنیا کے دانشمندوں کو متحد کروں اور ایک ہم آہنگ نظام قرآن کریم کے بتائے ہوئے اصولوں پر مبنی نظام دنیا میں رائج کر کے انسانیت کو سعادت اور خوش بختی کی طرف راہنمائی کروں“