50%

غریب القرآن کی تدوین:

کتب تفسیر کی تدوین سے پہلے مفردات اور لغات قرآن پر توجہ دی جاتی تھی اور قرآن کے الفاظ مغردہ کے معانی کا فہم و ادراک حاصل کیا جاتا تھا ۔

بعض نے قرآن کی معجم لغوی کی تدوین کو فکری لحاظ سے کُتب تفسیر کی تدوین پر مقدم قرار دیا ہے لیکن راقم معتقد ہے کہ غریب القرآن کی تدوین تفسیر کے ساتھ ہی انجام پائی ہے بشرطیکہ جس کوابن عباس (متوفی ۶۸ ہجری ) کی طرف نسبت دی جارہی ہے وہ ابن عباس کو (جیسا کہ محمد حسین ذہبی اورفواد سرکیں ہمارے ساتھ ہم عقیدہ ہیں تفسیر ابن عباس کاایک نسخہ دوسری عالمی جنگ سے قبل برلین میں موجود تھا ۔

ہم گول زہیر اور احمد امین کے قول کو جو اکثر ابن عباس کی جانب سے منسوب روایات کو غلط قرار دیتا تھا رد کرتے ہیں ۔

ابن عباس علوم قرآن کے مختلف ابواب میں صاحبِ نظر تھا غریب القرآن ،لغات فی القرآن ،لغت القرآن اور تفسیر اسکی کتب میں شامل ہیں ۔

سیوطی ابن عباس سے جو نقل کرتے ہیں اس کے مطابق ہمارا یہ دعٰوی ثابت ہو جاتا ہے کہ تفسیر ابن عباس نے تفسیر اور غریب القرآن ایک ہی زمانے میں تدوین کی تھی ابن عباس سے جس چیز کی نسبت دی جاتی ہے اگر اس سے صرفِ نظر کریں تو بلا شک و تردید ابوسعید ابان بن تغلب بن ریاح بکری (متوفی ۱۴۱ ہجری ) کی طرف ہماری نظر اٹھتی ہے (مذکورہ شخصّیت امام سجاد،امام باقراور امام صادق کے عظیم اصحاب میں سے تھی