قرآن میں منافقین کی سیاسی رفتار کی خصوصیت میں سے ایک نفسیانی جنگ کی ایجاد ہے، متزلزل و مضطرب ماحول سازی، نا امن فضا کی جلوہ نمائی، غلط اور جھوٹ افواہ کی نشر و اشاعت، معاشرے میں بے بنیاد و مختلف تھمتوں کا وجود، معاشرہ میں ایک نفسیاتی جنگ کے عناصر ہیں وہ ہمیشہ اس کوشش میں رہتے ہیں کے نفسیاتی جنگ کے ذریعہ معاشرے کو اضطراب کی طرف لے جاتے ہوئے عمومی حوصلہ کو ضعیف کردیں اور مایوسی و ناامیدی کا شکار بنادیں، تاکہ مومنین وقت پر صحیح اور ضروری اقدام کی صلاحیت کھو بیٹھیں، اور بر محل مناسب حرکت کی قدرت بھی نہ رکھ سکیں۔
نفسیاتی جنگ کی ایجاد کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ معاشرے کو حالت تردید کا مریض بنادیں، تاکہ وہ ملک کی اطلاعات و اخبار کے سلسلہ میں مشکوک ھوجائے، اسلامی نظام کے ارکان اور کار گذاران نیز ممتاز شخصیت پر سے اعتماد سلب ھوجائے، جس کا ثمرہ معاشرے میں اختلاف و تفرقہ اور اسلامی حکومت کی تصعیف ہے منافقین نفسیاتی جنگ کو وجود میں لانے کے لئے مختلف طریقہ کار و طرز عمل سے استفادہ کرتے ہیں۔