بغیر بصیرت و آگاھی کے عمل کو انجام دینے ولا ایسا ہی ہے جیسے راستہ کو بغیر پہچانے ہوئے چلنے والا، کہ اس صورت میں اصل ھدف و مقصد اور راہ سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔
اسی ضرورت کی بنا پر قرآن میں پندرہ سو آیات سے زیادہ دشمن کی شناخت کے سلسلہ میں نازل ھوئی ہیں، خدا وند عالم ان آیات میں، مومنین اور نظام اسلامی کے مختلف دشمنوں کی (جن و انس میں سے) نشاندھی کی ہے نیز ان کی دشمنی کے انواع و اقسام حربے اور ان سے مقابلہ کرنے کے طور و طریقہ کو بتایا ہے، اور اس بات کی مزید تاکید کی ہے کہ مسلمان ان سے دور رھیں اور برائت اختیار کریں:
(یا ایها الذین آمنوا لا تتخذوا عدوی و عدوکم اولیاء) (14)
اے صاحبان ایمان اپنے اور میرے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔
آیات قرآن کی بنا پر مومنین کے دشمنوں کو بنیادی طور پر چار نوع و گروہ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
(انّ الشیطان لکم عدو فاتخذوه عدوا) (15)
یقیناً شیطان تم سب کا دشمن ہے، تم بھی اسے دشمن بنائے رکھو۔
---------------
14. سورہ ممتحنہ/ 1۔
15. سورہ فاطر/ 6۔