30%

دینی یقینیات و مسلّمات کی تضعیف

منافقین کی ثقافتی رفتار و کردار کی دوسری خصوصیت دینی و مذھبی یقینیات و مسلّمات کی تضعیف ہے یقیناً جب تک انسان کا عقیدہ تحریف، تزلزل، ضعف سے دوچار نہ ہوا ھو۔ کوئی بھی طاقت اس کے عقیدہ کے خلاف زور آزمائی نہیں کرسکتی قدرت کا اقتدار، حکومت کی حاکمیت اجسام و ابدان پر تو ھوسکتی ہے دل میں نفوذ و قلوب پر مسلط نہیں ھوسکتی سر انجام انسان کی رسائی اس شی تک ہو ہی جا تی ہے جسے دل اور قلب پسند کرتا ہے اسلام کا اہم ترین اثر مسلمانوں پر، بلکہ تمام ہی ادیان کا اپنے پیروکاروں پر یہ رہا ہے کہ فرضی و خرافاتی رسم و رواج کو ختم کرتے ہوئے منطقی و محکم اعتقاد کی بنیاد ڈالیں، پہلے تو اسلام نے انسانوں کے اندرونی تحول و انقلاب کے لئے کام کیا ہے پھر اسلامی حکومت کے استقرار کی کوشش کی ہے تاکہ ایسا سماج و معاشرہ وجود میں آئے جو اسلام کے نظریہ کے مطابق اور مورد تایید ھو۔

پیامبر عظیم الشان (ص) پہلے مکہ میں تیرہ سال تک انسان سازی اور ان کے اخلاقی، فکری، اعتقادی ستون کو محکم مضبوط کرنے میں مصروف رہے اس کے بعد مدینہ میں اسلام کی سیاسی نظریات کی تابع ایک حکومت تشکیل دی منافقین جانتے تھے کہ جب تک مسلمان پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انسان ساز تعلیمات پر گامزن اور خالص اسلامی عقیدہ پر استوار و ثابت قدم رھیں گے، ان پر نہ تو حکومت کی جاسکتی ہے اور نہ ہی وہ تسلیم ھوسکتے ہیں، لھذا ان کی طرف سے ہمیشہ یہ کوشش رھی ہے کہ مومنین عقائد، دینی و مذھبی تعلمیات کے حوالہ سے ہمیشہ شک و شبہ میں مبتلا رھیں جیسا کہ آج بھی اغیار کے ثقافتی یلغار و حملہ کا اہم ترین ھدف یھی ہے۔