20%

فصل پنجم: منافقین کی اجتماعی و معاشرتی خصائص

1) اہل ایمان و اصلاح ہونے کی تشھیر

منافقین ہمیشہ سماج اور معاشرہ میں ظاہراً ایمان اور اصلاح کا نعرہ بلند کرتے ہوئے قد علم کرتے ہیں، دین اور اسلامی نظام سے و معرکہ آرائی کی صریح گفتگو نہیں کرتے اسی طرح منافقین کبھی بھی فساد کا دعوی نہیں کرتے بلکہ شدت سے انکار کرتے ہوئے، بلکہ خود کو اصلاح کی دعوت دینے والا اور دینداری کا علمبردار پیش کرتے ہیں۔

اس سے قبل منافقین کی فردی رفتار کی خصوصیت کے ذیل میں بعض آیات جو منافقین کے کردار کی عکاسی کرتی ہیں، پیش کی گئی ہیں، جس میں عرض کیا گیا کہ منافقین اس طرح خوبصورت اور دلچسپ انداز میں گفتگو کرتے ہیں کہ پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بھی تعجب خیز ہوتا ہے، پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعض منافقین کو پہچانتے بھی تھے، لیکن اس کے باوجود دیکھتے تھے کہ وہ اچھائی اور بھتری کا نعرہ لگاتے ہیں، دل موہ لینے والی گفتگو کرتے ہیں، ان کی گفتگو میں خیر و صلاح کی نمائش بھی ہوتی ہے، منافقین کی یہ فردی خصوصیات ان کی اجتماعی رفتار میں بھی مشاہدہ کی جاسکتی

ہے۔

(ویقولون آمنّا بالله و بالرسول و اطعنا ثم یتولّی فریق منهم من بعد ذلک وما اولئک بالمومنین) (251)

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لے آئے اور ہم نے ان کی اطاعت کی اور اس کے بعد ان میں سے ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے اور یہ واقعاً صاحبان ایمان نہیں ہیں۔

--------------

251. سورہ نور/47۔