منافقین کی اجتماعی خصائص میں سے ایک خصوصیت صاحب ایمان کا استھزا، عیب جوئی اور تمسخر ہے، منافقین سے ایسے افعال کا صدور ان کی ناسالم طبیعت اور روحانی مریض ہونے کی غمازی کررھا ہے، تمسخر اور عیب جوئی ایک قسم کا ظلم شخصیت پر دست درازی اور انسانی حیثیت کی بے حرمتی ہے، حالانکہ انسان کے لئے اس کی شخصیت و حرمت اور آبرو ھرشی سے عزیز تر ہوتی ہے۔
اشخاص کی تمسخر و عیب جوئی کے ذریعہ رسوائی اور بے حرمتی کرنا، فرد مقابل کے مریض، کینہ پرستی سے لبریز قلب اور پست فطرتی کی علامت ہے، منافقین بھی اس مرض میں مبتلا ہیں۔
(واذا لقوا الذین آمنوا قالوا آمنا واذا خلوا الی شیاطینهم قالوا انا معکم انما نحن مستهزون) (258)
جب صاحبان ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم اہل ایمان ہیں، اور جب اپنے شیاطین کے ساتھ خلوت اختیار کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں، ہم تو صرف صاحبان ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں۔
منافقین جنگوں میں ہر زاویہ سے مومنین پر اعتراض کرتے تھے جو جنگ میں زیادہ حصہ لیتے تھے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تھے ان کو ریا کاری کا عنوان دیدیتے تھے اور جن کی بضاعت کم تھی اور مختصر مساعدت کرتے تھے، تو ان کا استھزا کرتے ہوئے کہتے تھے لشکر اسلام کو اس کی کیا ضرورت ھے؟!
-------------
258. سورہ بقرہ/14۔