20%

قرآن میں نفاق و منافقین

منافقین کی خصوصیت و صفات کی شناخت کے سلسلہ میں، قرآن اکثر مقام پر جو تاکید کر رہا ہے وہ تاکید کفار کے سلسلہ میں نظر نہیں آتی، اس کی وجہ یہ ہے کہ کفار علی الاعلان، مومنین کے مد مقابل ہیں، اور اپنی عداوت خصوصیت کا اعلانیہ اظھار بھی کرتے ہیں، لیکن منافقین وہ دشمن ہیں جو دوستی کا لباس پھن کر اپنی ہی صف میں مستقر ھوتے ہیں، اور اس طریقہ سے وہ شدید ترین نقصان اسلام اور مسلمین پر وارد کرتے ہیں، منافقین کا مخفیانہ و شاطرانہ طرز عمل ایک طرف، ظواھر کی آراستگی دوسری طرف، اس بات کا موجب بنتی ہے کہ سب سے پہلے ان کی شناخت کے لئے خاص بینایی و بصیرت چاھئے، دوسرے ان کا خطرہ و خوف آشکار دشمن سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

"کن للعدو المکاتم اشدّ حذر منک للعدو المبارز" (19)

آشکار و ظاہر دشمن کی بہ نسبت باطن و مخفی دشمن سے بھت زیادہ ڈرو۔

آیت اللہ شھید مطھری، معاشرہ میں نفاق کے شدید خطرے نیز نفاق شناسی کی اھمیت کے سلسلہ میں لکھتے ہیں۔

میں نہیں سمجھتا کہ کوئی نفاق کے خطرے اور نقصان جو کفر کے خطرے اور ضرر سے کہیں زیادہ شدید تر ہے، تردید کا شکار ھو، اس لئے کہ نفاق ایک قسم کا کفر ہی ہے، جو حجاب کے اندر ہے جب تک حجاب کی چلمن اٹھے اور اس کا مکروہ و زشت چھرہ عیاں ھو، تب تک نہ جانے کتنے لوگ دھوکے و فریب کے شکار اور گمراہ ھوچکے ہوں گے، کیوں مولائے کائنات امیر المومنین علی علیہ السلام کی پیش قدمی کی حالت، رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرق رکھتی ہے، ہم شیعوں کے عقیدہ کے مطابق امیر المومنین علی علیہ السلام کا طریقۂ کار، رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدا نہیں ھے،

-----------------------

19. شرح نھج البلاغہ، ابن ابی الحدید، ج20 ص311۔