منافقین عداوت و دشمنی کی بنا پر جو مسلمانوں کے لئے رکھتے ہیں ان کی خوش حالی اور آسائش کو دیکھنا پسند نہیں کرتے ہیں لیکن جب صاحب ایمان مصیبت یا جنگ میں گرفتار ھوتے ہیں تو بھت شادمان اور خوش نظر آتے ہیں۔
جب مسلمان سختی و عسرت میں ھوتے ہیں تو ان کی سرزنش کرتے ہیں اور اپنے موقف کو ان سے جدا کر لیتے ہے، اور شکر خدا بھی کرتے ہیں کہ ہم مومنین کے ساتھ (گرفتار) نہیں ہوئے۔
منافقین، مومنین و اسلامی نظام کی نسبت شدید عداوت و کینہ رکھتے ہیں، کینہ و عداوت کے شعلے ہمیشہ ان کے دل و قلب میں افروختہ ہیں جو کچھ بھی دل میں ہوتا ہے وہ ان کی زبان و عمل سے ظاہر ہو ہی جاتا ہے خواہ وہ اظھار خفیف ہی کیوں نہ ھو۔
امیر المومنین حضرت امام علی علیہ السلام اپنی گران قدر گفتگو میں صراحت کے ساتھ اس باریکی کو انسانوں کے لئے بیان فرماتے ہیں۔
((ما اضمر احد شیئا الا ظهر فی قلتات لسانه و صفحات وجهه)) (263)
انسان جس بات کو دل میں چھپانا چاھتا ہے وہ اس کی زبان کے بے ساختہ کلمات اور چھرہ کے آثار سے نمایاں ھوجاتی ہے۔
مذکورہ کلام کی بنیاد پر منافقین جو شدید کینہ و عداوت صاحب ایمان سے رکھتے ہیں اس کا مختصر حصہ ہی منافقین کی رفتار و گفتار میں جلوہ گر ہوتا ہے۔
--------------
263. نھج البلاغہ، حکمت26۔