10%

حرف اول

جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودار ہوتا ہے کائنات کی ہر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیض یاب ہوتی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کرنوں سے سبزی حاصل کرتے ہیں غنچہ و کلیاں رنگ و نکھار پیدا کر لیتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ وراہ اجالوں سے پرنور ہوجاتے ہیں۔

چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیاضیوں سے جس وقت اسلام کا سورج طلوع ہوا، دنیا کی ہر فرد اور ہر قوم نے قوت و قابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا۔

اسلام کے مبلغ و مؤسس سرور کائنات حضرت محمد مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلم وسلم غار حرا سے مشعل حق لے کر آئے اور علم و آگھی کی پیاسی ایک دنیا کو چشمۂ حق و حقیقت سے سیراب کردیا، آپ کے تمام الہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل، فطرت انسانی سے ہم آھنگ ارتقاء بشریت کی ضرورت تھا۔

اس لئے تیئیس برس کے مختصر سے عرصے میں ہی اسلام کی عالم تاب شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حکمران ایران و روم کی قدیم تھذیبیں اسلامی اقدار کے سامنے ماند پڑ گئیں، وہ تھذیبی اصنام صرف جو دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت و عمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ ولولہ اور شعور نہ رکھتے ہوں تو مذاھب عقل و آگاھی سے رو برو ہونے کی توانائی کھو دیتے ہیں یہی وجہ ہے ایک چوتھائی صدی سے بھی کم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاھب اور تھذیب و روایات پر غلبہ حاصل کرلیا۔