قرآن و احادیث میں نفاق کے معانی
روایات و قرآن میں نفاق دو معانی اور دو عنوان سے استعمال ہوا ھے:
قرآن و حدیث میں نفاق کا پہلا عنوان اسلام کا ظاہر کرنا، اور باطن میں کافر ھونا، اس نفاق کو اعتقادی نفاق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
قرآن میں جس مقام پر بھی نفاق کا لفظ استعمال ہوا ہے یہی معنی منظور نظر ہے، یعنی کسی فرد کا ظاہر میں اسلام کا دم بھرنا، لیکن باطن میں کفر کا شیدائی ھونا۔
سورہ منافق کی پہلی آیت اسی معنی کو بیان کر رھی ہے۔
(اذا جاءک المنافقون قالوا نشهد انک لرسول الله والله یعلم انک لرسوله والله یشهد ان المنافقون لکاذبون)
پیغمبر! یہ منافقین آپ کے پاس آتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم گواھی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ بھی جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں لیکن اللہ گواھی دیتا ہے کے یہ منافقین اپنے قول میں جھوٹے ہیں۔
سورہ نساء میں منافقین کی باطنی وضعیت اس طریقہ سے بیان کی گئی ہے۔
(و دّو لو تکفرون کما کفروا فتکونون سواء) (28)
یہ منافقین چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کافر ھوجاؤ اور سب برابر ہوجائیں۔
--------------
28. سورہ نساء/ 89۔