قرآن کریم کی بھت زیادہ آیتیں اغیار کی صفات و خواہشات کو بیان کر رھی ہیں، تاکہ صاحبان ایمان دشمن و اغیار کی شناخت کے لئے ایک معیار پیمانہ قائم کرسکیں، قرآن کریم اغیار کے سلسلہ میں جو صفتیں اور علامتیں بیان کر رہا ہے، ایک خاص عصر و زمان سے مرتبط و محدود نہیں ہے، بلکہ ہر زمان و مکان میں ان کی سیرت و کردار کو پرکھنے کی کسوٹی ہے، قرآن کی روشنی میں بطور اختصار اغیار کی سات خصوصیتیں ذکر کی جارھی ہیں۔
اغیار کی خواہش مومنین کو رجعت یعنی اسلام سے قبل کی ثقافت و کلچر کی طرف پلٹانے کی ہوتی ہے، دشمنان اسلام کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ، مومنین شرک و کفر کے زمانہ کی طرف پلٹ جائیں، مومنین سے اسلامی تھذیب و اقدار کو چھین لیں:
(ودّوا لو تکفرون کما کفروا فتکونون سواء) (50)
منافقین چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کافر ھوجاؤ اور سب برابر ہوجائیں۔
(ولا یزالون یقاتلونکم حتی یردّوکم عن دینکم ان استطاعوا) (51)
یہ کفار برابر تم لوگوں سے جنگ کرتے رھیں گے، یہاں تک کہ ان کے بس میں ہو تو تم کو تمھارے دین سے پلٹادیں۔
قرآن کی نظر میں کفار اور بعض اہل کتاب مومنین سے عداوت و دشمنی رکھتے ہوئے ان کو کفر و جاھلیت کی طرف پلٹانا چاہتے ہیں:
----------------
50. سورہ نساء/ 89۔
51. سورہ بقرہ/ 217۔