اغیار سے سیاسی رفتار و روابط کے سلسلہ میں اسلام کی نظر کے مطابق ان سے دوستانہ روابط و صمیم قلبی کو منع کیا گیا ہے، عداوت پسند افراد نیز وہ لوگ جو اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرتے ہیں ان سے سخت برتاؤ سے پیش آنا چاھئے۔
(یا ایها الذین آمنوا لاتتخذوا الذین اتخذوا دینکم هزوا ولعبا من الذین اوتوا الکتاب من قبلکم و الکفار اولیاء واتقوا الله ان کنتم مؤمنین و اذا نادیتم الی الصلاة اتخذوها هزوا ولعبا ذلک بانهم قوم لا یعقلون) ) 68 (
اے ایمان والو! خبر دار اہل کتاب میں جن لوگوں نے تمھارے دین کو مزاق و تماشا بنا لیا ہے اور دیگر کفار کو بھی اپنا ولی (دوست) و سرپرست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرو، اگر تم واقعی صاحب ایمان ہو اور تم جب نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اس کو مذاق و کھیل بنالیتے ہیں اس لئے کہ یہ بالکل بے عقل قوم ہیں۔
ھنر و تمسخر آمیز گفتگو و حرکات کو کھا جاتا ہے جو کسی چیز کی قدر و قیمت کو کم کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
لعب، وہ افعال جب کے اھداف غلط یا بے ھدف ہوں ان پر اطلاق ہوتا ہے آیت کا مفھوم یہ ہے کہ مومنین کی حیا وغیرت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اسلامی مقدسات و دینی اقدار کو پامال کرنے والوں سے سخت اور تند برتاؤ کریں، اور ان کا یہ برتاؤ دینی تقوے کی ایک جھلک ہے، کیونکہ تقوا صرف فردی مسائل پر منحصر نہیں ہے۔
---------------
68. سورہ مائدہ/ 57، 58۔