اسلام کے سیاسی نظریہ و اصول میں اغیار و بیگانے کی دو قسم ہیں۔
1۔ حربی: وہ افراد اور حکومت جو اسلامی حکومت اور نظام سے برسر پیکار ہیں اور مدام سازشیں و خیانتیں کرتے رہتے ہیں۔
2۔ غیر حربی: وہ کفار جو اپنے دین و مذہب پر عمل کرتے ہوئے اسلامی سر زمین پر اسلامی قانون کے تحت اسلامی حکومت کو جزیہ دیتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں، یا وہ ممالک جو اسلامی حکومت سے پیمان صلح یا اس کے مثل عہد و پیمان رکھتے ہیں، اور اس عہد کے پابند بھی ہیں۔اگرچہ دونوں ہی دستہ کا فکری و ثقافتی اعتبار سے اغیار میں شمار ہوتا ہے اور اصل سوم میں شمولیت رکھتے ہیں لیکن ان سے معاشرتی و سماجی رفتار و سلوک میں فرق ہونا چاھئے۔
قرآن کریم ان سے رفتار و برتاؤ کی نوعیت کو بیان کر رہا ہے۔
(لا ینها کم الله عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبرّوهم و تقسطوا الیهم ان الله یحسب المقسطین انما ینها کم الله عن الذین قاتلوکم فی الدین و اخرجوکم من دیارکم و ظاهرو اعلی اخراجکم ان تولّوهم و من یتولّهم فاولئک هم الظالمون) ) 72 (
خدا تمھیں ان لوگوں کے بارے میں جنھوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی ہے اور تمھیں وطن سے نہیں نکالا ہے اس بات سے نہیں روکتا ہے کہ تم ان کے ساتھ نیکی اور انصاف کرو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے وہ تمھیں صرف ان لوگوں سے روکتا ہے جنھوں نے تم سے دین میں جنگ کی ہے، اور تمھیں وطن سے نکال باہر کیا ہے اور تمھارے نکالنے پر دشمن کی مدد کی ہے کہ ان سے دوستی کرو اور جو ان سے دوستی کرے گا وہ یقیناً ظالم ہوگا۔
------------------
72. سورہ ممتحنہ/ 8، 9۔