جیسا کہ آیت کے لحن و طرز سے ظاہر ہے منافقین رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگوں میں شریک نہیں ھوتے تھے اور وہ اپنے اس زشت عمل سے نادم و پشیمان ہونے کے بجائے اس خلاف ورزی سے خوش حال اور مسرور بھی رہتے تھے، وہ صرف یھی نہیں کہ خود میدان جنگ میں شریک نہ ھوتے بلکہ اپنی مغرضا نہ و معاندانہ تبلیغ سے جھاد پر جانے والوں کو روکتے بھی تھے۔
ولایت ستیزی کے زمرہ میں منافقین کا ایک اور عملی شاھکار، حریم ولایت کی حرمت کو پامال کرنا ہے۔
قرآن مجید نے ولایت کی حریم کو معین کر دیا ہے اور اس حریم کا تحفظ و احترام، اہل اسلام کا وظیفہ ہے، پھلی حریم یہ ہے کہ جب صاحب ولایت کی طرف سے کوئی حکم صادر ھو، بغیر کسی چون و چرا کے اطاعت کی جائے اگر ولی یعنی صاحب ولایت کی اطاعت نہ ہو تو اسلامی نظام کہیں کا نہیں رہے گا۔
(وما کان لمؤمن ولا مؤمنة اذا قضی الله و رسوله امرا ان یکون لهم الخیرة من امرهم ومن یعص الله و رسوله فقد ضلّ ضلالا مبینا) (112)
اور کسی مومن مرد یا عورت کو اختیار نہیں ہے کہ جب خدا و رسول کسی امر کے بارے میں فیصلہ کردیں تو وہ بھی اپنے امر کے بارے میں صاحب اختیار بن جائے اور جو بھی خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا وہ بڑی کھلی ھوئی گمراہی میں مبتلا ہوگا۔
--------------
112. سورہ احزاب/36۔