20%

مقدمہ مصنف

بصیرت و نظر، دینی معاشرے کے لئے بنیادی ترین معیار رشد و کمال ہے، دینی معاشرہ میں فضا سازی، طلاطم آفرینی، معرکہ آرائی، سخن اوّل نہیں ھوتے بلکہ سخن اوّل بصیرت و نظر ہے، دعوت حق کے لئے، بصیرت لازم ترین شرط ہے، اللہ کی طرف دعوت دھندگان کو چاھئے کہ خود کو اس صفت سے آراستہ کریں:

(قل هذه سبیلی ادعوا الی الله علی بصیرة انا و من اتّبعنی) (2)

آپ کہہ دیجئے یھی میرا راستہ ہے، میں بصیرت کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دیتا ھوں، اور میرے ساتھ میرا اتباع کرنے والا بھی ہے۔

بصیرت و دانائی کثیر الجھت و مختلف زوایا کی حامل ہے، خدا، نبی (ص) و امام علیہ السلام کی معرفت، قیامت کی شناخت اور وظائف سے آشنائی وغیرہ------

دشمن کی معرفت و، اہم ترین زاویہ بصیرت پر مشتمل ہے، اس لئے کہ قرآن میں اکثر مقام پر خدا کی وحدانیت و عبودیت کی دعوت کے بعد یا اس کے قبل بلا فاصلہ، طاغوت سے انکار(3) طاغوت سے پرہیز(4) عبادت شیطان سے کنارہ کشی(5) کی گفتگو ہے، کبھی دشمن شناختہ شدہ ہے، علی الاعلان، دشمنی کے بیز کو اٹھائے ہوتا ہے، اس صورت میں گرچہ دشمن سے ٹکرانے میں بھت سی مشکلات و سختی کا سامنا ہے، لیکن فریب و اغوا کی صعوبتیں نہیں ہیں۔

---------------------

2. سورہ یوسف /108۔

3. سورہ بقرہ/ 256۔

4. سورہ نحل/ 36۔

5. سورہ یس/ 60۔