12%

آیات کی ترتیب اور نظم و ضبط:

آیات کی موجودہ ترتیب اور نظم و ضبط تمام امت مسلمہ کے نزدیگ اجماعی اور اتفاقی ہے یعنی جسمیں کوئی تبدیلی اور جابجائی یا قیاس و اجتہاد کرنے اور نظر دینے کی گنجایش نہیں ہے کیونکہ جب حضرت جبرئیل آیات لیکر حضرت پیغمبر (ص) کی خدمت میں تشریف لائے تھے تو جبرئیل ان

آیات کی جگہ او رترتیب بھی معین کرتے تھے اور حضرت پیغمبر اکرم (ص) ہو بہو اسی ترتیب اور نظم و ضبط کے ساتھ اصحاب اور کاتبین وحی کی خدمت میں پیش کرتے تھے. اور ہر ایک آیت کی جگہ بھی معین کرتے تھے، اور عین اسی ترتیب اورنظم و ضبط کے ساتھ نماز اور خطبوں اور موعظوں کے اوقات تلاوت فرماتے تھے ، حتی علو م قرآن کے ماہرین اور محققین اپنی گرانبہا کتابوں میں تحریر کر چکے ہیںکہ حضرت جبرئیل ہرسال ایک دفعہ پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میںتشریف لاتے تھے او رعین اسی نظم و ضبط کے ساتھ آیات کو تکرار کرتے تھے او رپیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے سال میں جبرئیل دو دفعہ ائے اور پوری آیات کو اسی ترتیب اور نظم و ضبط کے ساتھ تکرار کیا تھا جسکو علوم قرآن کی اصطلاح میں عرضہ اخیر کہا جاتا ہے، اور اصحاب و کاتبین وحی اور حافظین قرآن بھی اسی ترتیب اور نظم و ضبط کی ہمیشہ رعایت کرتے تھے،لہذا کہا جا سکتاہے کہ آیات کی ترتیب اور نظم نسق اور آیات کی جگہ جس طرح موجود ہیں اسی طرح پیغمبر اکرم (ص) کے حکم سے رکھی گئی ہے،