الرحمن الرحیم ہر مصحف میں موجود ہو، اور ہر وقت ہر سورہ کے آغاز میں جس طرح دیگر آیات کی تلاوت کرتے تھے، اس طرح پیغمبر اکرم (ص) اور اصحاب و تابعین اور قراٰء تلاوت کریں ، اور دوسری طرف سے قرآن پاک میں تحریف یعنی کمی و بیشی نہ ہونے کے قائل بھی ہوں تو ہم بسم اللہ کو ہر سورہ کا جزء اور مستقل ایک آیہ نہ ماننا نا انصافی کے علاوہ متضاد رویہ ہے۔
لہذا امامیہ اور شافعی مذہب کا عقیدہ ہے کہ ہر بسم اللہ اسی سورہ کا جزء اور مستقل ایک آیہ ہے جس پر کئی احادیث واضح الفاظ میں دلالت کرتی ہیں: جیسے من ترکها فقد ترک مائة و اربع عشرة آیة من کتاب الله تعالی (1)
ابن عباس نے کہا اگر کوئی بسم اللہ کو ترک کرے تو اس نے اللہ کی کتاب سے ایک سو چودہ آیات چھوڑئی ہے ۔
سورتوں کا مکی اور مدنی ہونے کی وضاحت :
علوم قرآن کے ماہرین اور مفکرین نے ایک سو چودہ قرآنی سورتوں کو دو قسموں میں تقسیم کی ہے، مکی اور مدنی اور قرآن کے تمام سورہ کے آغاز میں ہذہ السورۃ مدنیہ یامکیہ کی تعبیر موجود ہے ،اور علوم القرآن کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں میں سورے مکی اور مدنی ہونے کے ملاک اور اصول و ضوابط بھی بیان کئے ہیں ، اورمکی ومدنی ہونے کے
....................................
(1)کشاف ،ج1،ص1،در منثور ،ج1، دیگر تفاسیر