لہذا دور حاضر میں حوزہ علمیہ کے حالات اور دینی مدارس اور طالب علموں کے حالات کے پیش نظر مفسر قرآن اور مجتہد اعلم کا پیدا کرنا بہت مشکل ہے جب کہ ہر دور میں علماء اورمحققین نے زمانے کے تمام خرافات اور اعتراضات سے اسلام کی حفاظت کرتے ہوئے آئے ہیں،شاید اس کی وجہ ہماری کوتاہی اور سستی کے علاوہ کچھ نہ ہو لہذا قارئین محترم سے بیداری غفلت اور کو تاہی سے دوری کی درخواست کرتا ہے، تاکہ مذہب اور اسلام پر آنے والے بے بنیاد اعتراضات اور خرافات سے مذہب اور اسلام کو بچا سکے، چنانچہ مرحوم علامہ طباطبائی جیسے علماء بھی تاریخ تشیع میں ناشناختہ گذرے ہیں کہ برسوں سال فکر اور زحمت اٹھانے کے بعد تفسیر قرآن لکھنا سب سے زیادہ اہم قرار دیا،اور فرمایا ہر سال قرآن کی جدید سے جدید تفسیر کرنے کی ضرورت ہے، تا کہ لوگ قرآن کو سمجھیں اور خرافات و توہمات سے عقائداسلام اورمذہب کی حفاظت کر سکیں۔
شرایط تفسیر قرآن:
قرآن واحد کتاب ہے جو اہل زبان بھی عام و عادی کلام کی طرح سنتے ہیں لیکن نہیں سمجھ سکتے ہیں اسی سے تفسیر قرآن کی اہمیت کا اندازہ بخوبی کرسکتے ہیں تفسیر قرآن کرنے کے لئے اس کو سمجھنے کی خاطرکئی علوم پر مہارت حاصل کرنے کے علاوہ تفسیر کرنے کی مخصوص نہج اور روش سے بھی بخوبی اگاہ ہونے کی ضرورت ہے لہذا وہ علوم جو مفسر قرآن کے لئے سیکھنااوریاد کرنالازم ہے وہ درجہ ذیل ہیں: