۹۔اہل طائف کاقتل عام:
بعض لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہابیوں نے فقط شیعہ آبادی کے علاقوں کو تاراج کیا جب کہ حجاز اورشام میں ان کے کارناموں کامشاہدہ کرنے سے روشن ہوجاتا ہے کہ اہل سنت آبادی کے علاقے بھی ان کے حملات سے محفوظ نہ رہ سکے ۔
زینی دحلان مفتی مکہ مکرمہ لکھتے ہیں :
(ولما ملکواالطائف فی الذیقعدة سنة ۱۲۱۷، الف ومائتین وسبعة عشرقتلوا الکبیر والصغیر والمامور والامر ولم ینج الامن طال عمره ، وکانوایذبحون الصغیر علی صدرامه ونهبوا الاموال وسبواالنساء( ۱ )
۱۲۱۷ہجری میں جب وہابیوں نے طائف پرقبضہ کیاتو چھوٹے ، بڑے ، سرداروغلام سب کوقتل کرڈالا ،بوڑھے افراد کے علاوہ کوئی ان کے ہاتھوں سے نجات نہ پاسکا ، یہاں تک مائوں کی آغوش میں ان کے شیرخواربچوں کے سرتن سے جداکردیئے ، لوگوںکامال لوٹا اورعورتوں کوقیدی بنالیا۔
حنفی مورخ جبرتی لکھتے ہیں :
(وفی اواخر سنة ۲۱۷ا اغارالوهابیون علی الحجاز ، فلماقاربواالطائف خرج الیهم الشریف غالب فهذموه ، فرجع الی الطائف واحرقت داره وهرب الی مکة ، فحاربوا الطائف ثلاثة ایام حتی دخلوهاعنوة ، وقتلو االرجال واسرواالنساء والاطفال ، وهذا دابهم فی من یحاربهم ، وهدمواقبة ابن عباس فی الطائف )( ۲ )
۱۲۱۷ہجری میں وہابیوں نے حجاز پردھاوابولاجب طائف کے قریب پہنچے توحاکم طائف شری غالب ان کامقابلہ کرنے کے لئے شہر سے باہرنکل آیالیکن جب شکست ہوئی تووہ شہر واپس پلٹ گیاانہوں نے اس کے گھر کو نذر آتش کردیاجب کہ وہ خود مکہ بھاگ گیااس کے بعدتین دن تک اہل طائف سے جنگ
____________________
(۱)الدررالسنیة :۴۵.
(۲)عجائب الآثار ، ۲:۵۵۴، اخبارالحجاز ، غالب محمدادیب ، تاریخ جبرتی :۹۳