وہابیوں نے اہل طائف کے قتل عام کے بعد مکہ مکرمہ کے علماء کوایک خط لکھا جس میں ا نہیں اپنے دین کی دعوت دی اہل مکہ خانہ کعبہ کے پاس جمع ہوئے تاکہ وہابیوں کے نامے کا جواب دیں لیکن اچانک دیکھا کہ اہل طائف کا ایک ستم دیدہ گروہ مسجد الحرام میں داخل ہوا اوراپنے اوپر ہونے والے مظالم کوبیان کیا، جس سے لوگ اس قدروحشت زدہ ہوگئے کہ گویا قیامت برپاہوگئی ہو۔
اس وقت مکہ مکرمہ اورحج پرگئے ہوئے چاروں مذاہب اہل سنت کے علماء وفقہاء نے وہابیوں کے کفر کا فتوی دیا اورامیرمکہ پرواجب قراردیا کہ وہ ان کے خلاف قیام کرے اورساتھ یہ بھی فتوی دیاکہ مسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ اس جہاد میں شرکت کریں اورجو ماراجائے گاوہ شہید شمار ہوگا۔( ۱ )
۱۰۔علمائے اہل سنت کا قتل عام :
نیوی کے میجرایوب صبری لکھتے ہیں :سعود بن عبدالعزیز جو کہ محمد بن عبدالوھاب سے متاثر ہوچکا تھا اس نے قبائل کے سردار وں سے اپنے پہلے خطاب میں کہا:ہمیں چاہئے کہ تمام شہروں اورآبادیوں پرقبضہ کریں اورا نہیں اپنے عقائدکی تعلیم دیں...( ۲ )
____________________
(۱)سیف الجبرالمسلول علی الاعداء :۲
(۲)تاریخ وھابیان :۳۳،اور طبع مصر میں یوں ہے :هااناذاامرحامیة فاستطیع الان ان افصح عمااضمره فی خلدی ان هدفی من حشدهذاالجیش هوان انطلق من دارالخلافة ، وهی الدرعیة ونجد ، بجحفل اشوس لایقهر فاحتل جمیع الدیار والقفارواعلم الناس الاحکام والشرائع ، واضم بغداد وبجمیع توابعها الی فتنهم فی ظل العدل الذی نتصف به ،
تاریخ الوهابیه :۵۴. (۳) الفجر الصادق ۲۲