المشرکین صادرواماله )وہابی اگرکسی تاجر کو مشرکوں (غیروہابیوں )کی طرف مال لے جاتے راستے میں دیکھ لیتے تو اس سے وہ مال چھین لیتے۔( ۱ )
۱۲۔بیت اللہ کے حاجیوں کاقتل :
الف ۔یمنی حاجیوں کاقتل :۱۳۴۱ہجری میں خالی ہاتھ یمنی حجاج کرام کاراستہ روکا پہلے تو ا نہیں پناہ دی لیکن جب پہاڑکے اوپر پوزیشن لے لی تونیچے موجود حاجیوں پرتوپوں کے دہانے کھول دیئے جس سے فقط دوحاجی جان بچاکر نکلے اورلوگوں کو اس وحشیانہ حملے کی خبردی ۔
ب۔منٰی میں مصری حاجیوں کا قتل:۱۳۴۴ہجری میں وہابیوں نے منی میں مصری حاجیوں کے بعض اعمال کو حرام قراردیتے ہوئے ان میں سے کئی ایک کومارڈالا۔
ج۔ایرانی حجاج کا قتل: چارذی الحجہ ۱۴۰۷ہجری کو آل سعود کے وہابی خدام نے ہزاروں حاجیوں کو مکہ میں مشرکین سے برائت کی صدابلند کرنے کے جرم میں خون میں لت پت کیا یہاں تک کہ ان کے درمیان موجودملاںیہ فریاد بلند کررہے تھے: مشرکوں اورمجوسیوں کوقتل کرڈالو، اس تلخ واقعہ کے ایک عینی شاہد یوں نقل کرتے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ سعودی ہاتھ میں لاٹھیاںلئے اپنے دونوںہاتھوںسے زور زورسے عورتوں کے سروں پہ مارکرا نہیں زمین پرگرا
____________________
(۱)عنوان المجد فی تاریخ نجد ۱:۱۲۲