7%

الصَّمَدُ ) خدا یکتا و بے نیاز ہے( لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ ) اس لئے کہ جو پیدا ہوگا وہ مرے گا اور جومرے گا وہ میراث چھوڑے گا جب کہ خدا موت و میراث کی صفت سے منزہ ہے( وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَد )

حاکم نیشاپوری اور ذہبی نے کہاہے : یہ روایت صحیح ہے ۔( ۱ )

۲۔ احمد بن حنبل کا نظریہ تجسیم کو باطل قرار دینا :

معروف عالم اہل سنت بیہقی متوفیٰ ۴۵۸ ہجری کہتے ہیں :

امام احمد بن حنبل نے خدا کے جسم ہونے کے نظریہ کو باطل قرار دیتے ہوئے کہا ہے : اسماء کو شریعت اور لغت سے لیا جاتا ہے اور اہل لغت کلمہ ''جسم ''کو ایسی چیز پر اطلاق کرتے ہیں جو طول ، عرض ،ارتفاع، ترکیب اور شکل وصورت پر مشتمل ہو جب کہ خداوند متعال ان تمام اشیاء سے منزہ ہے لہٰذا شائستہ نہیں کہ ہے اسے جسم کہاجائے اس لئے کہ وہ جسم کے ہر طرح کے معنی و مفہوم سے خارج ہے اور شریعت میں بھی یہ لفظ بیان نہیں ہوا ۔ بنابرایں عقیدہ جسمانیت ( خدا ) باطل ہے ۔( ۲ )

____________________

(۱)مستدرک الصحیحین ۲: ۵۴۰.

(۲) وانکر احمد علی من قال بالجسم وقال: ان الاسماء ماخوذة من الشریعة واللغة، واهل اللغة وضعوا هذا الاسم علی ذی طول وعرض وسمک وترکیب وصورة و تالیف ، والله سبحانه خارج عن ذلک کله ،فلم یجز ان یسیّ جسماً؛ لخروجه عن معنی الجسمیة ولم یجئی فی الشریعة ذلک فبطل طبقات الحنابله ۲: ۲۹۸؛ اعتقاد الامام ابن حنبل : ۲۹۸. العقیده احمد بن حنبل :۱۱۰ وتهنئة الصدیق المحبوب :۳۹