جائے اگر توبہ کرلے تو صحیح ورنہ قتل کر دیا جائے ۔
۲۔محمد بن عبد الوہاب کا مسلمانوں کوکافر اور ان سے جہاد کا حکم دینا :
محمد بن عبد الوہاب مجدد افکار ابن تیمیہ کہتا ہے :
''وان قصد هم الملائکة والانبیاء والاولیاء ، یریدون شفاعتهم والتقرب الی الله بذلک ، هو الذی احل دماء هم واموالهم '' .( ۱ )
ان کا مقصد ملائکہ ، انبیاء اور اولیاء سے شفاعت طلب کرنا اور ا نہیں خد ا سے تقرب کا وسیلہ قرار دینا ہے ۔یہی چیز ان کے جان ومال کے حلال ہونے کا باعث بنی ہے ۔
یہاں تک کہ کہتا ہے :
''ان هذا الذی یسمیه المشرکون فی زماننا ( کبیر الاعتقاد ) هو الشرک الذی نزل فی القرآن وقاتل رسول الله ]صلی الله علیه و آله وسلم [ الناس علیه فاعلم ان الشرک الاولین اخف من شرک اهل زماننابامرین :
احدهما : ان الاولین لایشرکون ولا یدعون الملائکة والاولیاء والاوثان مع الله الا فی الرخاء ، واما فی الشدة
فیخلصون لله الدعائ...
____________________
(۱) کشف الشبہات :۵۸؛ مجموع المولفات الشیخ محمد بن عبد الوہاب ، ۶ رسالة کشف الشبہات :۱۱۵.