۲۔ پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )کے زمانہ کے مشرک وبت پرست خدا کے
مقرب بندوں کو اس کی اطاعت کے لئے پکارتے تھے جیسے انبیاء ، اولیاء اور ملائکہ یا درخت و پتھر جب کہ ہمارے زمانہ کے مشرک ( مسلمان) ان افراد کو پکارتے ہیں جو فاسق ترین انسان ہیں ۔
پس اس سے واضح ہو گیا کہ جن لوگوں سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جنگ کی ان کی عقل ہمارے زمانہ کے مشرکوں سے کامل اور ان کا شرک ان سے کمتر تھا ۔
۳۔ مسلمانوں کو مشرک ، کافر اور بت پرست کہنا :
محمد بن عبد الوہاب نے رسالہ ''کشف الشبہات''میں چوبیس سے بھی زیادہ بار مسلمانوں کو مشرک اور پچیس مقامات پر مسلمانوں کو کافر ، بت پرست ، مرتد ، منافق ، منکر توحید ، دشمن توحید، دشمن خدا ، مدعیان اسلام ، اہل باطل ، نادان اور شیاطین کہاہے اسی طرح کہا ہے کہ نادان کا فرو بت پرست ان مسلمانوں سے دانا تر ہیں ان کا امام اور پیشوا شیطان ہے( ۱ )
____________________
(۱) سید محسن امین فرماتے ہیں :''وقد اطلق محمد بن عبد الوهاب فی رسالة ''کشف الشبهات'' اسم الشرک والمشرکین علی عامة المسلمین عدی فیما یزید عن اربعة و عشرین موضعا واطلق علیهم اسم الکفر والکفار وعباد الاصنام والمرتدین والمنافقین وجاحدی التوحید واعدائه واعداء الله ومدعی الاسلام واهل الباطل والذین فی قلوبهم زیغ والجهال والجهلة والشیاطین وان جهال الکفار عبد الاصنام اعلم منهم ان ابلیس امامهم ومقدمهم ، الی غیر ذلک من الالفاظ الشنیعة فیما یزید عن خمسة وعشرین موضعا ''.کشف الارتیاب :۱۴۷ نقل از کشف الشبهات : ۵۷۷۲.
رجوع کریں : مجموع مولفات محمد بن عبد الوہاب ،۶: ۱۱۴؛ رسالة کشف الشبہات ، ۱۴۳ و رسالة القواعد الاربع