7%

حالت میں انجام دیالہٰذا وہ قبول نہیں ہے اور فریضہ ساقط نہیں ہوا ۔

اور اگر کوئی شخص وہابی ہونا چاہتا تو محمد بن عبد الوہاب اسے کہتا : شہادتین کے بعد کہے کہ وہ پہلے کافر تھا اور اس کے ماں باپ بھی کفر پر مرے ہیں اور اسی طرح گواہی دے کہ سابقہ اکابر علماء کفر پر مرے ہیں اور اگر وہ یہ گواہی نہ دیتا تو اسے قتل کر دیا جاتا ۔

ہاں ! وہ معتقد تھا کہ گذشتہ بارہ صدیوں کے مسلمان کا فرتھے اور جو شخص وہابی مکتب کی پیروی نہ کرتا اسے مشرک سمجھ کر اس کا مال و جان مباح قرا ر دے دیتا.

۵۔ امت مسلمہ کے کفر وارتداد کا حکم :

محمدبن عبد الوہاب کا بھائی سلیمان لکھتا ہے :

یہ امور (آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات گرامی سے توسل )جنھیں تو کفرو شرک کا باعث سمجھتا ہے امام احمد بن حنبل کے زمانہ سے بھی پہلے موجود تھے۔ بعض علماء نے انھیں قبیح جانا ہے لیکن یہ اعمال تمام اسلامی سر زمینوں میں موجود ہونے کے باوجود ائمہ اربعہ میں سے کسی نے ان اعمال کے بجالانے کی وجہ سے لوگوں کو کافر قرار نہیں دیا اور نہ ہی انھیں مرتد کہا ہے اور نہ ہی ان کی سرزمین کو سر زمین شرک قرار دے کر ان سے جنگ کا حکم دیا ہے ۔

یہ وہ باتیں ہیں جو تم ہی کرتے ہو ! یہاں تک کہ ان اعمال کے انجام دینے والوں کو اگر کوئی کافر نہ کہے تو تم اسے بھی کافر سمجھتے ہو ۔