21%

اس آیت سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ ایمان اسلام کی نسبت خاص ہے اور اہل سنت کا عقیدہ بھی یہی ہے اور یہ آیت اس بات پر دلالت کررہی ہے کہ یہ بدو عرب منافق نہیں تھے بلکہ ایسے مسلمان تھے جن کے دلوں میں ایمان راسخ نہ ہوا تھا اور انھوں نے ایک ایسے مقام کا دعویٰ کیا جس تک پہنچے نہیں تھے لہٰذا خدا وند متعال نے انھیںخبر دار کیا۔

اور اگر وہ لوگ منافق ہوتے تو انھیں رسواکیا جاتا جس طرح سورۂ برائت میں منافقین کا تذکرہ فرمایا :( ۱ )

دوسری آیت :

خدا وند متعال میدان میں اسلام لانے والے کفار کے بارے میں فرماتا ہے :

( یَاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا ِذَا ضَرَبْتُمْ فِی سَبِیلِ ﷲ فَتَبَیَّنُوا وَلاَتَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَیْکُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَیَاةِ الدُّنْیَا فَعِنْدَ ﷲ مَغَانِمُ کَثِیرَة کَذَلِکَ کُنتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ ﷲ عَلَیْکُمْ فَتَبَیَّنُوا إِنَّ ﷲ کَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرًا ) ( ۲ )

____________________

(۱)وقد استفید من هذه الآیة الکریمة ان الایمان اخص من الاسلام ، کما هو مذهب اهل السنة والجماعة ...فدل هذا علی ان هؤلاء الاعراب المذکورین فی هذه الآیة لیسوا بمنافقین وانما هم مسلمون لم یستحکم الایمان فی قلوبهم ، فادّعوا لانفسهم مقاما اعلیٰ مما وصلو ا الیه ، فادّبوا فی ذلک ولو کانوا منافقین لعنفوا وفحهوا ، کما ذکر المنافقون فی سورة برأة تفسیر ابن کثیر۴:۲۳۴.

(۲) سورۂ نسائ: ۹۴.