''ان مخالف الحق من اهل القبلة لیس بکافر مالم یخالف ما هو من ضروریات الدین کحدوث العالم و حشر الاجساد ، واستدل بقوله ان النبی ومن بعده لم یکونوا یفتشون عن العقائد وینبهون علی ماهو الحق '' .( ۱ )
حق کے مخالف اہل قبلہ کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک کہ وہ ضروریات دین مانند حدوث عالم اور قیامت وغیرہ کا انکار نہ کرے اس لئے کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )اور صحابہ کرام لوگوں کے عقائد کے بارے میں تحقیق نہ کیا کرتے بلکہ جو بظاہر حق ہوتا اسے لوگوں سے قبول کرتے ۔
صحابہ سے بغض اور انھیں گالی دینا کفر نہیں :
حنفی عالم ابن عابدین متوفیٰ ۲۵۲ ۱ ہجری کہتے ہیں :
''اتفق الائمة علی تضلیل اهل البدع اجمع وتخطئتهم ، وسبّ احد من الصحابة وبغضه لا یکون کفرا ، لکن یضلل الخ.وذکر فی فتح القدیر : ان الخوارج الذین یستحلون دماء المسلمین واموالهم ویکفّرون الصحابة ، حکمهم عند جمهور الفقهاء واهل الحدیث ، حکم البغاة ، وذهب بعض اهل الحدیث الی انهم مرتدون قال ابن المنذر : ولا اعلم احدا وافق اهل
____________________
(۱) شرح المقاصد ۵: ۲۲۷ ؛ البحرا لحرائق ۱: ۶۱۲ تالیف ابن نجیم