7%

الحدیث علی تکفیرهم وهذا یقتضی نقل اجماع الفقهاء '' .( ۱ )

تمام آئمہ اہل بدعت کی گمراہی پر متفق ہیں لیکن کسی صحابی کو گالی دینا یا اس سے بغض رکھنا کفر نہیں ہے البتہ گمراہی کی نشانی ہے ۔

شوکانی نے( متوفیٰ ۱۲۵۰ ہجری ) فتح القدیر میں لکھا ہے : خوارج جو مسلمانوں کا مال وجان مباح اور صحابہ کو کافر قرار دیتے تھے وہ بھی اکثر فقہاء اور اہل حدیث کے نزدیک باغی ہیں اگر چہ بعض اہل حدیث نے انھیں مرتد کہا ہے ۔ ابن منذر کہتے ہیں : فقہاء میں سے کوئی بھی اس مسئلہ تکفیر میں اہل حدیث سے موافقت نہیں رکھتابنابر ایں اجماع فقہاء ثابت ہے ۔

مجتہد خطاء کی صورت میں اجر کا مستحق ہے :

اہل سنت کے معروف عالم ابن حزم متوفیٰ ۴۵۶ ہجری لکھتے ہیں :

''وذهبت طائفة الی انه لا یکفر ولا یفسق مسلم بقول فی اعتقاد، اوفتیا! ، وان کل من اجتهد فی شئی من ذلک فدان بما رای انه الحق فانه ماجور علی کل حال ، ان اصاب فأجران و اِن اخطافاجر واحد، قال: وهذا قول بن ابی لیلیٰ وابی حنیفه وشافعی وسفیان الثوری وداود بن علی وهو قول کل من عرفنا له قولا فی هذه المسالة من الصحابة ( رضی الله عنهم )لا نعلم منهم خلافا فی

____________________

(۱ )حاشیہ رد المختار ۴: ۴۲۲