7%

''والتسرع فی التکفیر یترتب علیه امور خطیرة من استحلال الدم والمال ،و منع التوارث وفسخ النکاح ،و غیرها مما یترتب علی الردة ، فکیف یسوغ للمومن ان یقدم علیه لا دنی شبهة ...وجملة القول ان التسرع فی التکفیر له خطره العظیم ؛ لقول الله عزوجل :( قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّی الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِکُوا بِﷲ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَنْ تَقُولُوا عَلَی ﷲ مَا لاَتَعْلَمُونَ ) ( ۱ )

تکفیر میں جلد بازی پر بہت زیادہ نقصانات مترتب ہوتے ہیں جیسے خون و مال کامباح ہونا، میراث سے محرومی ، میاں بیوی کے درمیان جدائی وغیرہ بنا بر ایں کیسے ممکن ہے کہ کوئی مومن چھوٹے سے شبھہ کی وجہ سے کسی کی طرف ایسی نسبت دے ؟( اور اتنی بڑی ذمہ داری اٹھائے ؟)

خلاصہ یہ کہ تکفیر میں جلد بازی کے انتہائی خطرناک اثرات ہیں اسی لئے خداوند متعال فرماتا ہے :

کہہ دیجئے کہ ہمارے پروردگار نے صرف بد کاریوں کو حرام کیا ہے چاہے وہ ظاہری ہوں یا باطنی اور گناہ نا حق ظلم اور بلا دلیل کسی چیز کو خدا کا شریک بنا نے اور بلا جانے بوجھے کسی بات کو خدا کی طرف منسوب کرنے کو حرام قراردیا ہے ۔

اس آیت مجیدہ کے مطابق ہر طرح کی بدکاری ، ظلم و شرک ، نا روا نسبت اور بغیر دلیل کے کسی بات کے خدا کی طرف منسوب کرنے کو حرام شمار کیا ہے ۔

تکفیر کے سبب ہونے والے قتل عام کی حرمت :

''ثانیاً :ما نجم من هذ االاعتقاد الخاطیء من استباحة الدماء وانتهاک الاعراض ، وسلب الاموال الخاصة والعامة، وتفجیر المساکن والمرکبات ، وتخریب المنشأت ، فهذه الاعمال

____________________

(۱) سورۂ اعراف: ۳۳.